سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کی وطن واپسی کے بعد ملکی سیاست میں ایک ہل چل سی مچ گئی ہے، دوسری جانب الیکشن کمیشن نے بھی آئندہ برس فروری کی 8 تاریخ کو عام انتخابات کے انعقاد کا اعلان کردیا ہے جس کے بعد تمام سیاسی جماعتیں سر گرم ہو گئی ہیں۔
بات کی جائے اگر مسلم لیگ ن کی تو میاں نواز شریف کی تائید سے مختلف سیاسی جماعتوں کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر تبادلہ خیال کیا جارہا ہے، ایسے میں بلوچستان کے بڑے قبائلی اور سیاسی رہنما بھی مسلم لیگ ن میں شمولیت کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔
مزید پڑھیں
اس سلسلے میں میاں محمد نواز شریف کا کوئٹہ دورہ بھی انتہائی اہم ہوگا، بلوچستان میں مسلم لیگ ن کے پارٹی ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف کی بلوچستان کے 2 روزہ دورے پر 13 نومبر کو کوئٹہ آمد متوقع ہے، جہاں وہ اپنے قیام کے دوران پارٹی میں شامل ہونیوالے قومی اور صوبائی اسمبلی کے اراکین سے ملاقاتیں کریں گے۔
پہلے سے طے شدہ ملاقاتوں کے بعد سابق وزیر اعظم نواز شریف اپنی جماعت میں شامل ہونیوالے سیاستدانوں کے لیے منعقد کی جانیوالی تقریب میں شریک ہوں گے جبکہ 13 نومبر کو میاں نواز شریف نے لیگ کے صوبائی صدر جعفر مندوخیل کی جانب سے دیئے گئے عشائیے میں شرکت کریں گے۔
بلوچستان سے مسلم لیگ ن میں کون کون شمولیت کر سکتا ہے ؟
چند روز قبل مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما ایاز صادق کوئٹہ پہنچے جہاں انہوں نے صوبے کی اہم قبائلی و سیاسی شخصیات سے ملاقاتیں کیں، جن میں بلوچستان عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق صوبائی وزرا سردارعبدالرحمان کھیتران، محمد خان لہڑی، کریم نوشیروانی، مجیب الرحمان، محمد حسنی ، مسعود لونی اور رکن صوبائی اسمبلی ربابہ بلیدی، سابق صوبائی وزیر نواب چنگیز مری اور سابق وفاقی وزیر دوستین ڈومکی بھی شامل تھے۔
مسلم لیگ نون کے مرکزی رہنما سردار یعقوب ناصر، صوبائی صدر بلوچستان شیخ جعفر مندوخیل اور سابق اسپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ درانی بھی کوئٹہ آئے لیگی رہنما ایاز صادق کے ہمراہ ان ملاقاتوں میں شریک رہے۔
ذرائع کے مطابق ان ملاقاتوں میں مسلم لیگ ن کی قیادت نے بلوچستان کے سیاسی رہنماؤں کی ن لیگ میں شمولیت کا ٹاسک ایاز صادق کو سونپا تھا۔