آزاد کشمیر: دومیل پائیں کی جفا کش خواتین گھر اور کھیت دونوں محاذوں پر سرخرو

بدھ 8 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وادی نیلم کی جفا کش اور باہمت خواتین مردوں سے بھی بڑھ کر کھیتی باڑی کے کٹھن کام کے علاوہ امور خانہ داری بھی بخوبی سرانجام دے لیتی ہیں۔ اب اگر یہ مشکل ترین کام وہ بآسانی کرلیتی ہیں تو پھر سلائی کڑھائی تو ان کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہوا۔

دومیل پائیں کی  رہائشی شمشاد بی بی کا بھی یہی کہنا ہے کہ اگر مردوں کی عدم موجودگی میں ان کے علاقے کی خواتین کھیتی باڑی، گھاس کٹائی، لکڑیوں کی کٹائی، چولہا چوکھا اور بچوں کی پرورش کر سکتی ہیں تو پڑھائی اور سلائی کڑھائی ان کے لیے کون سا ایسا مشکل کام ہے۔

آزاد جموں و کشمیر کی وادی نیلم کے بالائی علاقوں میں سہولیات کی کمی کے باعث زندگی کا پہیہ مشکل سے چلتا ہے  ایسے علاقوں میں خواتین کی زندگی میدانی علاقوں میں رہنے والی خواتین کی نسبت کافی زیادہ مشکل ہوتی ہے۔

آزاد جموں و کشمیر کا ایک پہاڑی اور دور دراز علاقہ دومیل پائیں ہے جو وادی نیلم کی ایک ذیلی وادی شونٹھر ویلی میں واقع ہے جہاں خواتین کی تعداد مردوں سے زیادہ ہے۔ اس علاقے کا واحد تعلیمی مرکز ایک پرائمری اسکول ہے۔ اعلیٰ تعلیم کا شوق رکھنے کے باوجود وسائل کی کمی کے باعث یہاں کی زیادہ تر خواتین تعلیم سے محروم رہ جاتی ہیں۔

دومیل پائیں میں روزگار کے مواقع نہ ہونے کے باعث یہاں کے مردوں کو روزگار کے لیے پاکستان کے مخلتف  علاقوں کا رخ کرنا پڑتا ہے ایسے میں خواتین کی ذمہ داریاں مزید بڑھ جاتی ہیں اور وہ نہ صرف گھر میں چولہا چکی اور بچوں کی پرورش کرتی ہیں بلکہ مردوں کی عدم موجودگی  کے باعث  کھیتی باڑی، گھاس کٹائی،لکڑیوں کی کٹائی جیسے مشکل کام بھی خود ہی کرتی ہیں۔

 یہاں کے رہائشیوں کا زیادہ تر انحصار کھیتی باڑی اور مال مویشی پر ہے۔ اس پسماندہ علاقے میں صحت کی سہولیات نہ ہونے کے باعث جانوروں کا علاج تو یہ خواتین خود کر لیتی ہیں لیکن اکثر اوقات کسی بھی ایمرجنسی  یا زچگی کی صورت میں  مناسب علاج اور سہولیات نہ ہونے کے باعث ان کی اپنی جان چلی جاتی ہے۔

بی بی زبیدہ کا کہنا ہے کہ ہم خود بھی ان پڑھ ہیں اور ہماری بچیاں بھی تعلیم یافتہ نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے علاقے میں فون نیٹ ورک  بھی موجود نہیں اور نہ ہی خواتین کو اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے کی اجازت ہے۔

انہوں نے کہا کہ لگتا ہے ہماری حکومت اس بات سے لا علم ہے کہ یہاں پر بھی انسان بستے ہیں۔ علاقے کی خواتین کی جانب سے مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں تعلیم کی سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ہنر مند بنانے کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں تاکہ ان کے لیے بھی شہری علاقوں کی خواتین کی طرح آرام دہ زندگی کا حصول ممکن ہوسکے۔

ان نڈر و باہمت خواتین میں ایک طرف تو خوراک کی کمی دن بدن بڑھ رہی ہے جبکہ دوسری جانب  طبی سہولیات کے فقدان کے سبب ان کی ایک بڑی تعداد نئی زندگیاں جنم دیتے وقت خود اپنی جانیں قربان کر دیتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp