صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ کالجز اور یونیورسٹیوں کے 60 فیصد طلبہ ذہنی دباؤ کا شکار ہیں اور اس صورتحال پر حکومت، ماہرین صحت، سول سوسائٹی کی تنظیموں اور میڈیا کی فوری توجہ کی ضرورت ہے۔
ایوان صدر میں ذہنی صحت سے متعلق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت عارف علوی کا کہنا تھا ملک کی تقریباً 24 فیصد آبادی کو ذہنی صحت کے مختلف مسائل کا سامنا ہے، ذہنی صحت کے بڑھتے مسائل سے نمٹنے کے لیے جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ذہنی صحت کے بوجھ پر قابو پانے کے لیے اجتماعی سطح پر اقدامات کرنا ہوں گے، تمام اسٹیک ہولڈرز، متعلقہ وزارتیں، وزیراعظم آفس، این جی اوز اور تنظیمیں مربوط نقطہ نظر اپنائیں، یہ ایک اہم مسئلہ ہے جس کے لیے تمام متعلقہ فریقوں کو مربوط انداز میں کام کرنا ہوگا۔
صدر مملکت نے کورونا اور چھاتی کے کینسر پر کامیاب آگاہی مہمات سے سبق سیکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سیکھے گئے اسباق کو ذہنی صحت کے مسائل بارے آگاہی پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، پاکستان میں ذہنی صحت کے مسائل سے منسلک سماجی رویے بدلنے کے لیے مربوط کوششوں کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کو معیاری مشاورت اور مدد فراہم کرنے کے لیے انسانی وسائل کی استعداد کار میں اضافے کے اقدامات کرنا ہوں گے جبکہ ملک میں ذہنی صحت کے پیشہ ور افراد کی تعداد بڑھانے کی بھی ضرورت ہے اور مستقبل کی حکومتوں کو ایسے اقدامات کو جاری رکھنا چاہیے۔
صدر مملکت نے ایک بین الاقوامی این جی او اور پاکستان کے نجی میڈیا گروپ کے درمیان ذہنی صحت کے مسائل پر آگاہی پیدا کرنے سے متعلق مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کو سراہا۔ اجلاس میں ذہنی صحت سے متعلق مدد اور آگاہی کے لیے تیار کردہ ’ہمراز ایپ‘ کو مزید بہتر بنانے کے لیے کمیٹی سے متعلق بھی گفتگو کی گئی۔
اجلاس میں ذہنی مسائل کا سامنا کرنے والے افراد کے لیے خدمات کو مؤثر انداز سے بڑھانے کے لیے باہمی نگہداشت کے ماڈل کو اپنانے کی ضرورت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ اجلاس میں وزیرِ اعظم آفس تزویراتی اصلاحات یونٹ کے چیئرمین حسین اسلام نے وزیر اعظم آفس کے اقدام ’ہمراز‘ کے بارے میں اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ذہنی مسائل سے متاثرہ افراد کی مدد کے لیے ایپ کام کر رہی ہے اور اس کے علاوہ ضروری خدمات اور مشاورت فراہم کر رہی ہے۔