عراق اور شام میں امریکی افواج پر حملوں میں اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟

بدھ 8 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان کے مطابق عراق اور شام میں امریکی افواج پر ایرانی حمایت یافتہ گروہوں کی جانب سے ایک ماہ سے بھی کم عرصہ میں کم از کم 38 بار ڈرون یا راکٹ حملے کیے گئے ہیں، جن میں پچھلے 2 دنوں میں 6 حملے بھی شامل ہیں۔

امریکی دفاعی حکام کا کہنا ہے کہ ان میں سے زیادہ تر حملے امریکی فوج نے ناکام بنا دئیے یا راکٹ اپنے اہداف تک پہنچنے میں ناکام رہے، جس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور نہ ہی انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا۔

پینٹاگون کے پریس سیکرٹری بریگیڈیئر جنرل پیٹ رائڈر کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق حملوں میں 46 امریکی فوجی اہلکار زخمی ہوئے ہیں جو پہلے زخمی امریکی فوجیوں سے دوگنا ہیں۔

عراق میں الحریر ایئر بیس پر اور مغربی عراق میں الاسد ایئر بیس پر امریکی افواج پر 2ڈرون حملے اور شام میں التنف گیریژن پر امریکی فوجیوں پر ڈرون حملہ کیا گیا۔

امریکی حکام کے مطابق تمام زخمی اہلکار صحتیاب ہو کر ڈیوٹی پر واپس آ گئے ہیں تاہم 2 امریکی اہلکاروں (جن کے سر میں زخم آئے تھے) کو مزید علاج کے لیے جرمنی کے لینڈسٹول ریجنل میڈیکل سینٹر بھیجا گیا ہے۔

گزشتہ جمعہ کو امریکی افواج نے مشرقی شام میں ہتھیاروں کے ذخیرے اور گولہ بارود پر حملہ کیا تھا جس کے بارے میں پینٹاگون کا کہنا تھا کہ  اسے ایران کی اسلامی انقلابی گارڈ کور اور اس سے منسلک گروپ استعمال کرتے تھے، اس حملے کے جواب میں امریکی افواج پر اب تک 16 حملے ہو چکے ہیں۔

واضح رہے کہ امریکا نے عراق اور شام میں مزید 1,200 سے زیادہ فوجیوں کو تعینات کیا ہے اور ایران کے حمایت یافتہ گروہوں کی جانب سے حملوں کے خدشے کے پیش نظر مزید فوجیوں کو تیار رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔

امریکا کے آئزن ہاور کیریئر اسٹرائیک گروپ، یو ایس ایس فورڈ کیریئر اسٹرائیک گروپ اور دیگر بحری جہاز قریبی پانیوں میں گشت کر رہے ہیں۔

17 اکتوبر سے امریکی اور اتحادی افواج پر حملوں کے نتیجے میں شام میں 32 امریکی فوجی زخمی ہوئے ہیں اور عراق میں امریکی 14 امریکی اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp