پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب میں آٹا کی یومیہ ضرورت پوری کرنا مسئلہ بن گیا ہے، اس کے لیے درکار گندم کے حصول میں 50 فیصد کا شارٹ فال پیدا ہو گیا ہے۔ گندم کی قلت کی وجہ سے فلور ملز کے لیے مارکیٹ کی طرف سے آٹا کی طلب پوری کرنا مشکل ہوچکا ہے۔
واضح رہے کہ پنجاب میں گزشتہ 5 دنوں میں فی من گندم کی قیمت میں 500 روپے تک اضافہ ہوچکا ہے۔ جبکہ 20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 200 روپے بڑھ گئی ہے۔
ہر گزرتے دن کے ساتھ گندم کی قیمت میں اضافہ کیوں؟
اس حوالے سے بات کرتے ہوئے چیئرمین آل پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن پنجاب ریجن چوہدری افتخار علی مٹو کا کہنا ہے کہ پچھلے 5 دنوں میں فی من گندم کی قیمت میں تقریباً 500 روپے تک کا اضافہ ہو چکا ہے جس کی وجہ سے آٹے کی قیمتیں بھی بڑھی ہیں۔ فلورملز کے پاس مارکیٹ کی ضرورت پوری کرنے کے لیے گندم موجود نہیں ہے۔ جب انہیں گندم مہنگے داموں اور محدود مقدار میں ملے گی تو یقینی طور پر آٹے کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پہلے 40 کلو گندم کی قیمت 4300 روپے تھی جو کہ ان دنوں بڑھ کر 4800 روپے سے 5000 روپے فی من ہو چکی ہے۔ اسی طرح آٹے کے جس تھیلے کی قیمت 2550 روپے تھی اب وہ 2850 روپے ہو چکی ہے۔ اگر حکومت نے ریلیز پالیسی جاری نہ کی تو یہ قیمتیں روزانہ کی بنیاد پر 100 روپے فی من بڑھتی رہیں گی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ دنیا میں سب سے مہنگی گندم پاکستان میں فروخت ہو رہی ہے، کیونکہ پاکستان کے علاوہ ہر جگہ پر گندم 2500 سے 3000 روپے فی من ہے، اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ پالیسی جاری کرے تاکہ ذخیرہ اندوزوں کی گندم تک پہنچ رک سکے۔
سابقہ چیئرمین فلورملز ایسوسی ایشن کاشف شبیر نے بات کرتے ہوئے کہا کہ گندم کی قیمت میں اضافہ کی وجہ نگران کابینہ کی جانب سے سرکاری گندم کی اجرا پالیسی کے منظور ہونے میں غیر معمولی تاخیر ہے ، نتیجتاً گندم بحران پیدا ہو رہا ہے۔ اجرا پالیسی اکتوبر تک بحال کر دی جاتی ہے، مگر رواں برس ابھی تک اجرا پالیسی کو بحال نہیں کیا گیا۔ اگر اس میں مزید تاخیر ہوئی تو اوپن مارکیٹ میں گندم بحران مزید بڑھے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ گندم کو ریلیز کرے اور ریٹ مارکیٹ کے دام کے مطابق ہی ہوں اور سبسڈی نہ دی جائے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت کے پاس اتنی گندم موجود ہے جو آرام سے مارچ تک چل جائے گی۔
العمران فلور مل کے مالک احمد اعجاز نے بتایا کہ سرکاری کوٹہ اب تک شروع نہیں ہوا، جس کی وجہ سے ذخیرہ اندزوں نے گندم روک کر اس کی قیمت بڑھا دی ہے۔ اس وقت گندم کی قیمت 4800 روپے فی من ہوگئی ہے اور آٹے کی قیمت بڑھ گئی ہے، اب بھی گندم کوٹہ کے حوالے سے صرف باتیں ہی ہو رہی ہیں، پتہ نہیں کوٹہ کب بحال کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ گندم کے ریٹ کا تعین بھی آئی ایم ایف کرے گا۔ اس لیے اب یہ دیکھنا ہے کہ اگر گندم کا ریٹ سبسڈائیز کر کے دیتے ہیں تو آٹے کی قیمتیں کم ہو جائیں گی، اور اگر بڑھا کر دیتے ہیں تو مزید بڑھ جائیں گی۔