آزاد جموں و کشمیر کے بالائی خطے کو جہاں قدرت نے بے پناہ حسن سے نوازا ہے وہیں پر اس میں دنیا کی قیمتی جڑی بوٹیاں بھی پائی جاتی ہیں جن کی فروخت سے مقامی افراد سالانہ بنیادوں پر معقول آمدن بھی حاصل کرتے ہیں، ان میں ایک جڑی بوٹی ’شقاقل مسری‘ ہے جس کی اس برس سب سے زیادہ پیداوار ہوئی ہے۔
وادی نیلم قدرتی حسن سے مالا ہونے کے علاوہ قیمتی جنگلی حیات، نباتات اور معدنیات کے حوالے سے ایک منفرد مقام رکھتا ہے۔ اس بالائی علاقے میں بسنے والے مکینوں کے روزگار کا حصول سیاحت، زمینداری، سرکاری ملازمت، بیرون ممالک نوکریاں ہیں جبکہ معدنیات اور جڑی بوٹیاں نکالنے کا کام بھی بڑے پیمانے پر کیا جاتا ہے۔
جڑی بوٹیوں کے کاروبار سے وابستہ افراد سالانہ کروڑوں روپے کماتے ہیں، لیکن غیرقانونی طور پر قیمتی جڑی بوٹی نکالنے سے حکومت کو بڑے پیمانے پر نقصان بھی اٹھانا پڑتا ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس مرتبہ سب سے زیادہ وادی نیلم میں ’شقاقل مسری‘ جڑی بوٹی کی پیداوار ہوئی ہے۔
سال میں 5 ماہ تک جڑی بوٹیوں کا کام کرتے ہیں، مقامی افراد
وادی نیلم میں جڑی بوٹیوں کے کاروبار سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ ’شقاقل مسری‘ سمیت دیگر جڑی بوٹیوں کی پیداوار سے انہیں بہتر آمدن ہو گی جس سے سال بھر کے اخراجات حاصل ہو جائیں گے۔ ’ہم سال میں 5 ماہ تک جڑی بوٹیوں کا کام کرتے ہیں‘۔
دوسری جانب محکمہ جنگلات کے حکام کا کہنا ہے کہ ’شقاقل مسری‘ سمیت دیگر بہت ساری جڑی بوٹیاں نکالنے کے لیے ہر سال ٹینڈر کے بعد یہ کام کامیاب لوگوں کو سونپا جاتا ہے۔
حکام کے مطابق غیرقانونی طریقے سے جڑی بوٹی نکالنے کی روک تھام کے لیے بڑے پیمانے پر کوششیں کی جا رہی ہیں۔
علم حکمت سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ ’شقاقل مسری‘ جڑی بوٹی انتہائی قیمتی ہے جس کے بہت زیادہ فوائد ہیں۔ بالائی علاقوں کی خواتین دودھ کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ’شقاقل مسری‘ کا استعمال کرتی ہیں، اس کے علاوہ مقامی لوگ ہڈیوں اور جوڑوں کے درد کے علاج کے لیے بھی اس کا استعمال کرتے ہیں۔