سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ جب ان کا تعلق سندھ پولیس سے تھا تو انہیں غیر قانونی کاموں کے سلسلے میں بے حد دباؤ کا سامنا کرنا پڑا تھا، یہی وجہ انہیں پنجاب لے کر چلی گئی جس کے بعد انہیں ڈی جی ایف آئی اے بنایا گیا۔
پیپلز پارٹی ذرائع کے مطابق زرداری فیملی اور پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے خلاف بے نامی مقدمات بنانے میں ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن اور نجف علی مرزا کا ہاتھ تھا۔
پیپلز پارٹی کی جانب سے اس حوالے سے یہ موقف سامنے آیا کہ ایف آئی اے نے عمران خان کے کہنے پر ان کے خلاف نہ صرف بے نامی اکاؤنٹس کے مقدمات بنائے بلکہ مختلف نوعیت کے الزمات بھی عائد کیے۔ اس کے ساتھ ہی منظم انداز میں پیپلزپارٹی کے خلاف میڈیا ٹرائل بھی کیا گیا۔ پیپلز پارٹی ذرائع کے مطابق عمران خان کے دور حکومت میں سوشل میڈیا پر بھی پروپیگنڈا کیا گیا۔
پیپلزپارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول زرداری اور فریال تالپور کے حوالے سے ایک مہم چلائی گئی جو بشیرمیمن اور پیپلز پارٹی کے تعلقات میں خرابی کا باعث بنی۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ چئیرمین آصف علی زرداری کی زبان کٹنے سے متعلق بھی کہا جاتا ہے کہ اس کے احکامات نجف علی مرزا نے اس وقت کے آئی جی سندھ کو دیے تھے۔
نجف علی مرزا اینٹی پیپلزپارٹی تھے، ان کے ایجنڈے کو بشیر میمن نے آگے بڑھایا۔ یہی وجہ تھی کہ انہیں ڈی جی ایف آئی اے بنایا گیا۔
یہ واقعات اختلافات کا باعث بنے۔ اب بشیر میمن کی ریٹائرمنٹ کے بعد انہوں نے ن لیگ کی قیادت سے رابطہ کیا۔ جہاں تک ن لیگ کی بات ہے تو وہاں بشیر میمن پہلے ہی سے گڈ بک میں اس لیے آچکے تھے کہ انہوں نے ایک انٹرویو میں انکشافات کیے تھے، عمران خان نے مریم نواز کی گرفتاری اور شہباز شریف کے خلاف مقدمات کے لیے جب انہیں کہا تو انہوں نے انکار کیا تھا۔
ذرائع کے مطابق بشیر میمن جب سندھ پولیس میں تعینات تھے، تب پیپلز پارٹی نے ان پر دباؤ ڈالنا چاہا لیکن بشیر میمن جب جھکنے کو تیار نہ ہوئے تو ہالا کے علاقے میں بشیر میمن کے خاندان کے خلاف زمینی تنازع کھڑا کیا گیا اور ان پر دباؤ ڈالا گیا جس کے بعد بشیر میمن کا تبادلہ سندھ سے پنجاب کرایا گیا۔
پیپلز پارٹی رہنماؤں کے خلاف بننے والے بے نامی اکاؤنٹس مقدمات کے حوالے سے پیپلزپارٹی کا کہنا ہے کہ یہ مقدمات بشیر میمن نے بدلہ لینے کے لیے قائم کیے تھے، جبکہ ذرائع یہ بھی بتاتے ہیں کہ مسلم لیگ ن کی جانب سے بشیر میمن کو سندھ کا صدر منتخب کرنے سے پاکستان پیپلز پارٹی کو ٹف ٹائم دینے کا پیغام دیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن کی قیادت کو بشیر میمن سے توقع ہے کہ وہ پیپلز پارٹی کے خلاف ن لیگ کو سندھ میں اچھی پوزیشن پر لانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔