امریکی فوجی حکام کے مطابق گزشتہ روز ایک امریکی فوجی طیارہ مشرقی بحیرہ روم میں حادثے کا شکار ہوگیا۔ تباہ ہونے والا طیارہ تربیتی آپریشن پر تھا جس میں متعدد اہلکار سوار تھے۔
امریکی حکام کے مطابق حادثے میں مارے جانے والے اہلکاروں کی کوئی معلومات جاری نہیں کی جائیں گی۔ امریکی حکام نے متاثرہ خاندانوں کے احترام کے پیش نظر حادثے میں مارے جانے والے اہلکاروں کی معلومات پبلک نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
DEVELOPING: US confirms a military plane went down on the eastern Mediterranean
Per @US_EUCOM, cause under investigation but “we can definitively say that the aircraft sortie was purely related to training…no indications of hostile activity” pic.twitter.com/RIwT0l7bj5
— Jeff Seldin (@jseldin) November 11, 2023
امریکی حکام نے اس حادثے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا بھی آغاز کردیا ہے۔ یورپی کمانڈ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ طیارہ تربیتی آپریشنز کے دوران گر کر تباہ ہوا ہے۔ بیان کے مطابق طیارے کے گرنے کی وجوہات کے بارے میں تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ فی الحال کسی تخریبی کارروائی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
مزید پڑھیں
امریکی یورپی کمانڈ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ متاثرہ خاندانوں کے احترام میں طیارے کے عملے کے بارے میں کوئی معلومات جاری نہیں کی جائیں گی۔ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ طیارہ کس فوجی سروس کا تھا۔
دوسری جانب امریکی فضائیہ نے علاقے میں اضافی اسکوارڈنز بھیج دیے ہیں اور طیارہ بردار بحری جہاز یو ایس ایس جیرالڈ آر فورڈ بھی مشرقی بحیرہ روم میں ہی موجود ہے۔
حکام کی جانب سے یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ طیارہ کون سی قسم کا تھا اور کہاں سے اڑ رہا تھا۔ تاہم امریکی فوجی بیان کے مطابق طیارہ گرنے کے حادثے میں دشمنانہ سرگرمی کے کوئی اشارے نہیں ملے۔
واضح رہے 7 اکتوبر کو حماس کے عسکریت پسند گروپ کے حملے کے بعد واشنگٹن نے اسرائیل کو فوجی مدد فراہم کی اور خطے میں اپنی افواج کو تقویت دی، جس میں یو ایس ایس جیرالڈ آر فورڈ طیارہ بردار بحری جہاز اور دیگر جنگی جہاز شامل ہیں۔
یہ بھی واضح رہے کہ یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب مشرق وسطیٰ میں حماس اور اسرائیل کی جاری جنگ کی وجہ سے سخت کشیدگی پائی جا رہی ہے۔ جبکہ اسرائیلی فوج کے حملوں کے نتیجے میں 11 ہزار سے زیادہ افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔