لیفٹیننٹ جنرل ( ر )امجد شعیب 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

پیر 27 فروری 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب کو تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔

پولیس کی جانب سے عوام کو اکسانے سے متعلق کیس میں گرفتار لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب کو جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

تفتیشی افسر اور پراسیکیوٹر عدنان کی جانب سے امجد شعیب کے سات روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔ امجد شعیب کے وکیل مدثر خالد نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے امجد شعیب کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کی۔

عدالت نے دونوں جانب سے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ عدالت نے بعد میں فیصلہ سناتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب کو تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔

تھانہ رمنا اور تھانہ لوہی بھیر نے مشترکہ آپریشن کے دوران لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب کو رات گئے ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا تھا۔

مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ امجد شعیب کے بیان کا مقصد اپوزیشن اور سرکاری ملازمین میں حکومت کے خلاف نفرت اور اشتعال انگیزی پھیلانا ہے۔

امجد شعیب نے ملک میں بے چینی بد امنی اور انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی۔

ایف آئی اے کے سامنے پیش نہیں ہوئے تھے

لیفٹیننٹ جنرل (ر) شعیب کو اس سے قبل وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے 7 ستمبر کو پیش ہونے کے لیے طلب کیا تھا جب انہوں نے پاکستانی وزیر اعظم اور اسرائیلی ٹیم کے درمیان ملاقات کا دعویٰ کیا تھا۔ تاہم وہ ایف آئی اے کے سائبر کرائمز ونگ کے سامنے پیش نہیں ہوئے تھے۔

لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کون ہیں ؟

لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب فوجی فرٹیلائزر کمپنی لمیٹڈ کے سابق چیف ایگزیکٹو اور منیجنگ ڈائریکٹر ہیں۔ انھوں نے 65 اور 71 کی جنگوں میں حصہ لیا ۔

جنرل ہیڈ کوارٹر میں انہیں جنرل سٹاف آفیسر ملٹری آپریشنز، ڈائریکٹر ملٹری انٹیلی جنس، ڈائریکٹر جنرل ملٹری ڈاکٹرائنز، ماسٹر جنرل آف آرڈیننس اور ایڈجوٹینٹ جنرل آف پاکستان آرمی کے طور پر کام کرنے کا موقع بھی ملا۔ وہ  ریٹائرڈ فوجی افسروں کی تنظیم ایکس سروس مین سوسائٹی کے عہدے دار بھی رہ چکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp