پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہر سال 14 نومبر کو ذیابیطس سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان کی 30.8 فیصدآبادی، ذیابیطس یا شوگر میں مبتلا ہے۔ کویت 24.9 فیصد شوگر کے مریضوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ تاہم مریضوں کی تعداد کے حوالے سے چین میں سب سے زیادہ 14 کروڑ افراد شوگر کے مریض ہیں۔ بھارت 7 کروڑ مریضوں کے ساتھ دوسرے اور پاکستان 3 کروڑ سے زائد مریضوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔
رواں سال 2023 کو اس دن کا موضوع ’ذیابیطس کی دیکھ بھال تک رسائی‘ منتخب کیا گیا ہے۔ یہ موضوع بروقت علاج اور انتظام کو یقینی بنانے کے لیے صحیح معلومات اور ضروری دیکھ بھال تک مساوی رسائی کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔
واضح رہے کہ 14 نومبر فریڈرک بینٹنگ کا یوم پیدائش بھی ہے جنہوں نے 1922 میں چارلس بیسٹ کے ساتھ مل کر انسولین ایجاد کی تھی۔ 14 نومبر کے دن اس عظیم ماہر طب کو خراج تحسین بھی پیش کیا جاتا ہے مگر اس دن کا بنیادی مقصد ذیابیطس کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنا ہے۔

بین الاقوامی ذیابیطس فیڈریشن (آئی ڈی ایف) نے دنیا بھر میں پہلی بار شوگر کا عالمی دن 1991 کو منایا گیا تھا، جبکہ 2006 میں اقوام متحدہ نے بھی ایک قرارداد کے ذریعے 14 نومبر کو شوگر کا عالمی دن قرار دیا تھا۔
پاکستان میں بھی ذیابیطس کا مرض پھیل رہا ہے۔ موٹاپے کے شکار افراد میں ذیابیطس کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ یہ بیماری ایک خاموش قاتل ہے۔ مکمل پرہیز اورچہل قدمی اور ورزش سے ہی اس مرض کے خلاف جنگ کی جاسکتی ہے۔
مزید پڑھیں
بہت زیادہ پیاس، تھکاوٹ، دھندلی نظر، پاؤں کا سن ہونا، زخموں کا دیر سے بھرنا، چڑچڑا پن، کمزوری اور بھوک کا احساس، جسمانی وزن میں کمی اور ٹوائلٹ کا بار بار رخ کرنا شوگر کی علامات ہیں۔ اس بیماری میں لبلبہ انسولین پیدا کرنا چھوڑ دیتا ہے۔
پاکستان ذیابیطس کی عالمی درجہ بندی میں چین اور بھارت کے بعد تیسرے نمبر پر ہے، تاہم آبادی کے تناسب دیکھا جائے تو پاکستان میں صورتحال سنگین ہے کیوں کہ پہلے 2 ممالک کی نسبت روزانہ کی بنیاد پر شوگر کے مریضوں میں اضافے کی شرح پاکستان میں زیادہ ہے۔ اگر احتیاط نہ برتی گئی تو بہت جلد پاکستان میں صورتحال سنگین ہو جائے گی۔
ذیابیطس کے عالمی دن کے موقع پر سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے زیر انتظام ذیابیطس سے آگاہی کے حوالہ سے مختلف پروگرام منعقد کیے جائیں گے۔ ماہرینِ صحت کے مطابق ذیابیطس کا مرض اپنی پیچیدگی کے اعتبار سے دیگر امراض کے مقابلے میں زیادہ خطرناک سمجھا جاتا ہے۔