جانور اور پرندے بھی سمجھ بوجھ رکھتے ہیں اور بسا اوقات اپنی معصومانہ حرکتوں کے ذریعے انسانوں کو یاد دہانی کرواتے رہتے ہیں کہ حقوق صرف انسانوں کے ہی نہیں بلکہ جانوروں اور پرندوں کے بھی ہوتے ہیں۔ لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ پر گزشتہ 3 ماہ سے قید طوطے چارلی نے بھی کچھ ایسا ہی کیا ہے اور اپنی رہائی اور دوبارہ اپنی مالکن کے پاس جانے کے لیے انوکھا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔
چارلی کو کیوں قید کیا گیا؟
یہ بات نومبر 2022ء کی ہے جب 33 سالہ جیس ایڈلارڈ اپنے 4 سالہ پیارے کوکاٹو طوطے کو پنسلوانیا، امریکا میں عارضی طور پر چھوڑ کر برطانیہ چلی گئیں، چارلی دسمبر 2019ء سے جیس کے ساتھ رہ رہا تھا۔ جیس اور چارلی ایک دوسرے سے بہت محبت کرتے ہیں اور ان دونوں کی طویل عرصہ بعد رواں برس اگست میں دوبارہ ملاقات ہونے جارہی تھی مگر ستم ظریفی دیکھیے کہ چارلی امریکا سے برطانیہ تو پہنچ گیا مگر چند دستاویزات گم ہوجانے کے باعث اسے لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ پر روک لیا گیا اور اسے پنجرے میں قید کردیا گیا۔
ہیتھرو ایئرپورٹ حکام نے چارلی کو اصل ایکسپورٹ پرمٹ نہ ہونے کے باعث روک لیا تھا تاہم طوطے کی مالکن جیس کا کہنا ہے کہ جب چارلی امریکا کے ایئرپورٹ سے برطانیہ کے لیے روانہ ہوا تو اصل ایکسپورٹ پرمٹ اس کے ساتھ ہی تھا۔ جیس نے بتایا کہ انہوں نے ایکسپورٹ پرمٹ کی کھینچی گئی تصویر کی کاپیاں ہیتھرو ایئرپورٹ کے حکام کو بھیجی تھیں مگر وہ بضد ہیں کہ انہیں اصل پرمٹ ہی چاہیے۔
چارلی کو برطانیہ لانے کے لیے کتنا خرچ آیا؟
جیس نے بتایا کہ انہوں نے چارلی کو امریکا سے برطانیہ لانے کے لیے 7 ہزار ڈالر خرچ کیے تھے، ان کے شوہر جو ایک کسٹمز کلیرنس ایجنٹ ہیں وہ چارلی کو برطانیہ لانے کے لیے خود امریکا گئے تھے۔ جیس کا کہنا ہے کہ اس بات کو 3 ماہ گزر گئے ہیں اور چارلی ابھی تک وہاں قید ہے اور حکام نے ستمبر سے اب تک ان سے کوئی رابطہ نہیں کیا ہے۔
’میں چارلی کی رہائی کی بھیک مانگتی ہوں‘
جیس نے چارلی کی رہائی کی بھیک مانگتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بے چینی اور ذہنی دباؤ کا شکار ہیں اور چارلی ان کے ذہنی دباؤ کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے، انہوں نے مزید بتایا کہ ان کی روزمرہ زندگی چارلی کے گرد ہی گھومتی ہے، وہ اسے مل نہیں سکتیں لیکن وہ چارلی کی ویڈیوز اور تصاویر بھجوانے پر ایئرپورٹ حکام کی شکرگزار ہیں۔
برطانیہ کی وزارت داخلہ کے مطابق برطانیہ میں لائی جانے والی جنگلی حیات سخت ’مقامی اور بین الاقوامی قانون‘ کے تابع ہیں اور مطلوبہ دستاویزات پیش نہ کیے جانے کی صورت میں بارڈر فورس پالتو جانوروں کو ضبط کر سکتی ہے۔ وزارت داخلہ کے حکام نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ وہ اپنی نگرانی میں جانوروں کی فلاح و بہبود کو سنجیدگی سے لیتے ہیں اور ان کی دیکھ بھال تربیت یافتہ عملہ کے ذریعہ مناسب سہولیات میں کی جاتی ہے، اگر ضرورت پڑے تو ماہر ویٹرنری ڈاکٹر کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں۔
چارلی کا احتجاج
چارلی بھی جیس سے ملنے کے لیے بیتاب ہے اور وہ اس قید سے اس قدر تنگ آچکا ہے کہ اس نے پنجرے سے اپنا سر ٹکرا کر اور اپنے پروں کو نوچ کر اپنی تکلیف بیان کی ہے اور اپنا احتجاج بھی ریکارڈ کرایا ہے۔ جیس نے بتایا کہ چارلی پنجرے سے اپنا سر ٹکرا رہا ہے اور اس کے لیے رو رہا ہے، وہ اپنے پروں کو نوچ رہا ہے اور پوچھ رہا ہے کہ کیا وہ ایک اچھا بچہ ہے۔
جیس کا کہنا ہے کہ جانوروں کی فلاح و بہبود کے نجی ادارے کا عملہ چارلی کو خوش کرنے کے لیے 2011ء میں ریلیز ہونے والی ایک مکاؤ طوطے کی کہانی پر مبنی اینی میٹڈ فلم ’ریو‘ چلا رہا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ اپنے خوبصورت، ذہین اور ڈانس کرنے کے شوقین طوطے کو بہت یاد کرتی ہے اور جلد از جلد اسے اپنے پاس دیکھنا چاہتی ہے۔ جیس کا کہنا ہے کہ چارلی کو اگر شرارت کرتے ہوئے پکڑ لیا جائے تو فوراً ’آئی لو یو‘ بولتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اور ان کے شوہر چارلی کو اپنے گھر دیکھنا چاہتے ہیں کیونکہ ان کے پاس چارلی کے لیے ایک خوبصورت گھر موجود ہے۔