عوامی جلسوں میں مریم نواز کے عدالتِ عظمی کے معزز جج صاحبان کے خلاف بیانات دینے پر مریم نواز کے خلاف توہینِ عدالت کے حوالے سے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط تحریر کر دیا گیا، خط سابق اٹارنی جنرل انور منصور خان کی جانب سے تحریر کیا گیا۔
خط میں چیف جسٹس سے عدالت کی ساکھ، تکریم اور معزز ججز کے وقار کے تحفظ کے لئے فوری کاروائی کی استدعا کی گئی ہے۔
سابق اٹارنی جنرل انور منصور نے خط میں لکھا ہے کہ فروری کو مریم کی جانب سے سرگودھا میں ہونے والی گفتگو کے متعلق چیف جسٹس کو آگاہ کرنا چاہتا ہوں، مریم نواز نے سرگودھا جلسے میں مہم کے تحت سپریم کورٹ اور معزز ججز کے خلاف گفتگو کی اور عوام کو اکسایا۔
انور مقصود کا کہنا ہے کہ مریم نواز نے بغیر کسی ثبوت کے معزز ججز اور سپریم کورٹ پر بھونڈے الزامات لگائے، مریم نواز نے انتخابات کے معاملے پر سوموٹو کیس کے بینج کے ارکان جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر اکبر نقوی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
ان کا کہنا ہے کہ مریم نواز کا ان دونوں معزز جج صاحبان پر تنقید کرنے کا مقصد انصاف کے عمل پر اثر انداز ہونا اور رکاوٹ ڈالنا تھا، اس طرح کی شدید تنقید کو عدلیہ کی آزادی اور انصاف کے نظام پر حملہ تصور کیا جاتا ہے۔
انور منصور خان نے خط میں لکھا ہے کہ مریم نواز کے خلاف اس حوالے سے توہین عدالت کی کاروائی عمل میں لائی جانی چاہئے، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر نقوی نواز شریف کے خلاف پانامہ کیس میں بنچ کا حصہ رہے، بغیر کسی ٹھوس نقطے یا ثبوت کے عدلیہ کے خلاف اس قسم کی زبان استعمال نہیں کی جانی چاہئے۔
انہوں نے کہا ہے کہ امید ہے معزز عدالت حقائق دیکھتے ہوئے آئین کے بالادستی، عدلیہ کی عزت،آزادی اور وقار کے تحفظ کو مدنظر رکھ کر کاروائی کرے گی۔