اسرائیل نے شام کے شہر دمشق کے اطراف گولان کی پہاڑیوں سے میزائل حملے کیے ہیں، جس کی تصدیق کرتے ہوئے شامی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے کیے گئے میزائل حملوں کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی حکام نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ دمشق کے قریب حملوں کا مقصد حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانا تھا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق شامی فوج کے فضائی دفاع نے آج صبح دمشق کے آس پاس اسرائیلی جارحیت کی تصدیق کی ہے، اور بتایا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے متعدد مقامات کو نشانہ بناتے ہوئے گولان کی پہاڑیوں کی سمت سے میزائل حملے کیے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں
شامی فوج کے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے کیے گئے حملوں کو ناکام بنایا گیا ہے، فضائی دفاع نے زیادہ تر میزائلوں کو مار گرایا ہے۔ لیکن اس حملے کے نتیجے میں کافی حد تک جانی اور مالی نقصان بھی ہوا ہے۔ متعدد شامی فوجیوں کے جاں بحق اور زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں جبکہ متعدد عمارتیں میں زمین بوس ہو چکی ہیں۔
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق اسرائیلی حملوں میں دمشق کے قریب لبنانی حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ سیدہ زینب کے قرب و جوار میں پرتشدد دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں۔ جس کی شدت کو دور دراز کے علاقوں میں بھی محسوس کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے طیاروں کے ذریعے گولان کے پہاڑی سلسلے کے اطراف سے حملے کیے، ان نئے حملوں کے نتیجے میں ان علاقوں کو نشانہ بنایا گیا جہاں حزب اللہ کے ہیڈ کوارٹر اور فوجی تنصیبات موجود ہیں۔ 2023 کے آغاز سے اب تک 52 مرتبہ شام میں اسرائیلی حملوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق ان حملوں میں سے 37 فضائی حملے، 15 زمینی حملے شامل ہیں جن میں تقریباً 106 اہداف کو نقصان پہنچا ہے جن میں گولہ بارود کے ڈپو، فوجی ہیڈ کوارٹراور گاڑیاں شامل ہیں، اور ان حملوں کے نتیجے میں 96 شامی فوجی ہلاک اور112 زخمی ہوئے۔
واضح رہے شامی میں موجود عسکریت پسند گروپس کی جانب سے بھی اسرائیل پر پے در پے حملے کیے جا رہے ہیں، گزشتہ ہفتے بھی اسرائیلی حکام نے تصدیق کی تھی کہ شام میں ایک تنظیم نے ڈرون لانچ کیا جس نے جنوبی اسرائیل کے علاقے ایلات میں ایک اسکول کو نشانہ بنایا تھا۔