نگراں وزیراعظم پاکستان انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ہم ملک میں غیرجانبدارانہ انتخابات کرانے کے لیے تیار ہیں، اُس کے بعد اگر کسی کو کوئی اعتراض ہو گا تو متعلقہ فورمز موجود ہوں گے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ عمران خان کو جن الزامات کا سامنا ہے یہ نگراں حکومت بننے سے قبل کے ہیں اور ان کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک کیا جا رہا ہے۔
انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ عمران خان کو قانون اگر کسی سزا کا مستحق ٹھہراتا ہے تو وہ بھی قانون کے دائرے میں رہ کر ہی ہو گی۔ یہاں ان سے کسی نے ذاتی بدلا نہیں لینا۔
مزید پڑھیں
وزیراعظم نے کہاکہ میں لیول پلیئنگ فیلڈ کے حوالے سے پیپلزپارٹی کی گفتگو کو سنجیدہ نہیں لیتا، انتخابی مہم کے دوران ووٹرز کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لیے ایسے بیانیے بنائے جاتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا یہ ہر گز سیاسی عمل نہیں تھا، ان لوگوں کو ضرور ملٹری کورٹس کا سامنا کرنا چاہیے۔ فوجی عدالتوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کا مقصد ہے کہ ہم ریاست کے ساتھ ہیں۔
نگراں وزیراعظم نے کہا کہ ریاست میں کسی کا بھی ہتھیار اٹھانے کا کوئی جواز نہیں، کسی کو ریاست سے مذاکرات کرنے ہیں تو پہلے ہتھیار پھینکے۔
انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ افغان حکومت جانتی ہے کہ ٹی ٹی پی کہاں موجود ہے اور پاکستان کے خلاف کہاں سے کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ اب یہ اُن پر منحصر ہے کہ ایسے عناصر کے خلاف کارروائی کرنی ہے یا ہمارے حوالے کرنا ہے۔
وزیراعظم نے کہاکہ افغان ریاست سے متعلق میرے بیان کو مختلف انداز میں پیش کیا گیا، میری وفاداری ریاست پاکستان کے ساتھ جڑی ہوئی ہے، ریاست کی ذمہ داری لیتے ہیں تو پھر مشکل فیصلے کرنا پڑتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں افغان عبوری حکومت کےبعد دہشتگردی میں 60 فیصد اضافہ ہوا، انوارالحق کاکڑ
انہوں نے کہاکہ کسی رجسٹرڈ افغان مہاجر کو پاکستان سے واپس نہیں بھیجا جا رہا صرف غیرقانونی افراد کو واپس بھیج رہے ہیں اور وہ بھی قانونی طریقے سے واپس آ سکتے ہیں۔
انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ افغان باشندوں کی جائیدادوں اور کاروبار کے حوالے سے قانون کے مطابق کوئی بھی اقدام کیا جائے گا ابھی اس حوالے سے کوئی پالیسی نہیں بنی۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان اور چین کی دوستی ہمالیہ سے بلند اور شہد سے میٹھی ہے، چین چاہتا ہے کہ ہماری طرف سے سی پیک کے دوسرے مرحلے کے لیے زیادہ تعاون ہو۔