18 ماہ کی حکومت میں ہمارے اتحادی نے عوامی مسائل کے بجائے ذاتی دشمنی پر توجہ دی، بلاول بھٹو

بدھ 22 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ18 ماہ کی حکومت میں ہمارے اتحادی نے عوامی مسائل کے بجائے ذاتی دشمنی پر توجہ دی، میاں صاحب حکومت میں ہوتے ہیں تو اشرافیہ راج کرتا ہے۔ پرانے سیاستدانوں کی سیاست سے عوام کی تکلیف بڑھے گی، نوجوانوں کا مطالبہ ہے کہ پرانے سیاستدانوں سے جان چھڑاؤ۔

چترال میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ورکر کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پرانے سیاستدان جس طرح کی سیاست کر رہے ہیں، ان کی سیاست سے عوام کی تکلیف بڑھے گی، ان کی نیت ہی نہیں کہ وہ حکومت ملنے پر عوام کے لیے کام کریں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پرانے سیاستدانوں کا ارادہ ہے کہ جو بھی حکومت آئے وہ انتقامی سیاست میں لگ جائے، 18 ماہ کی حکومت میں ہمارے اتحادی نے عوامی مسائل کے بجائے صرف ذاتی دشمنی پر توجہ دی۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ابھی تک پاکستان پیپلز پارٹی نے جو ورکرز کنونشنز کا سلسلہ شروع کیا ہے، یہ کنونشنز بہت کامیاب رہے ہیں، ہم اسی طرح کام کرتے رہیں گے اور پاکستان پیپلز پارٹی کو الیکشن جتوائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ’چترال وہ جگہ ہے جہاں سے میری نانی بیگم نصرت بھٹو منتخب ہوئی تھیں، آپ میرا خاندان ہیں، دنیا بھر میں کہیں بھی جب میری کسی چترالی سے ملاقات ہوتی ہے تو ایسے لگتا ہے کہ جیسے اپنے بھائی سے ملاقات ہوئی ہے.‘

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کسی نے کہا ہے کہ چترال ان کا دوسرا گھر ہے، میں کہتا ہوں کہ چترال میرا دوسرا گھر نہیں بلکہ چترال میرا گھر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کو جب بھی حکومت ملی مہنگائی، بے روزگاری اور غربت سے مقابلہ کیا، عوام کے تمام مسائل کا حل پیپلز پارٹی کے منشور میں ہے، سب سے زیادہ روزگار کے مواقع پیپلز پارٹی نے دیے ہیں، چترال کے نوجوانوں کو ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں روزگار کے مواقع ملے پھر بینظیر بھٹو کے دور میں چترال کے لوگوں کو روزگار ملا۔

انہوں نے کہا کہ نظر آ رہا ہے کہ جس طریقے سے ہمارے پرانے سیاستدان سیاست کر رہے ہیں، ان کی سیاست سے عوام کی تکلیف میں اضافہ ہو گا، اگر نیت صاف ہو تو کام بھی کیا جا سکتا ہے، اگر حکومت کام کرنا چاہے تو بہت کام کرنے کی گنجائش ہے، مگر پرانے سیاستدانوں کا ارادہ ہی نہیں ہے کہ وہ کام کریں۔

بلاول بھٹو نے مخالف سیاسی جماعتوں کی حکومتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ چاہے پی ٹی آئی کی حکومت ہو یا ن لیگ کی حکومت ہو، ان کا ارادہ یہ رہا کہ وہ اپنا حساب لیں اور ذاتی دشمنی پر اتر آئیں، وہ صرف انتقامی سیاست کرتے ہیں، اس سے نقصان عوام کا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 18 ماہ کی ہماری اتحادی حکومت نے صرف ذاتی دشمنیوں پر توجہ دی، ہم نے ملک کو معاشی بحران سے نکالنا تھا، پرانے سیاستدانوں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ سیاست ہی چھوڑ دیں، یہ میرا مطالبہ نہیں بلکہ اس ملک کے نوجوانوں کا مطالبہ ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ پرانے سیاستدانوں کو سیاست چھوڑنے کا کہنے کا ہمارا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ بزرگ ہو چکے ہیں، بلکہ ہمارا اعتراض یہ ہے کہ وہ وہی پرانی سیاست کر رہے ہیں، 70 سال سے پرانے سیاستدان جو سیاست کر رہے ہیں، اس سے ملک تباہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان پرویز مشرف کے چیف پولنگ ایجنٹ ہوتے تھے، مگر جب آمر مشرف نے عمران خان کو 100 سیٹیں دھاندلی سے نہیں دلوائیں تو پھر ان کی مشرف سے لڑائی ہو گئی، تو اس کے بعد عمران خان نے بھی پرانے سیاستدانوں کے خلاف بات شروع کی۔

ان کا کہنا تھا کہ جب نواز شریف تیسری بار وزیر اعظم بنے تو انہوں نے کہا تھا کہ وہ پرانی سیاست چھوڑیں گے اور سیاست میں نئی روایت لے کر آئیں گے، مگر پھر جب پی ڈی ایم کو حکومت ملی تو پھر پرانی سیاست پر اتر آئے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ پرانے سیاستدانوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی سیاست چھوڑ کر گھر بیٹھیں یا اپنے مدرسوں میں بیٹھیں اور ملک کے لیے دعا کریں، کام ہم نے کرنا ہے اور کام کر کے دِکھائیں گے۔

’جب نواز شریف کو پہلی بار وزیر اعلیٰ پنجاب بنایا گیا تو ان کی عمر کیا تھی، مولانا فضل الرحمان نے جب سیاست شروع کی تو ان کی عمر کیا تھی؟ جب محترمہ بینظیر ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم بنیں تو وہ دنیا کی سب سے نوجوان وزیر اعظم تھیں۔‘

 

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp