اسلام آباد میں گزشتہ چند برسوں کے دوران تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے نتیجے میں ترقیاتی منصوبوں میں بھی تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔ ایک طرف جدید رہائشی منصوبے تشکیل پا رہے ہیں، تو دوسری جانب بڑے بڑے مالز کی تعمیر کے رجحان میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
شہر اقتدار میں بڑھتی آبادی اور بڑے بڑے مالز اور پلازوں کے سبب کارپارکنگ کے مسائل بھی بڑھ گئے ہیں۔
تقریباً گزشتہ 5 برسوں میں اسلام آباد میں وہیکلز کی تعداد میں بے حد اضافہ ہوا ہے، تاہم بڑے بڑے مالز بناتے ہوئے اس بات کا خیال نہیں رکھا گیا کہ ان مالز میں آنے والے افراد اپنی گاڑیاں کہاں پارک کریں گے؟
اس حوالے سے بات کرتے ہوئے شہریوں کا کہنا تھا کہ اتنی بڑی بڑی عمارتیں تو کھڑی کر لی گئی ہیں مگر اس بات کا خیال نہیں رکھا گیا کہ یہاں آنے والے عوام اپنی گاڑیاں اور موٹر سائیکلز کہاں پارک کریں گے؟۔
کار ڈرائیورز کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کو امیر لوگوں کا شہر کہا جاتا ہے اور اس بات میں کوئی شک بھی نہیں ہے، کیونکہ یہاں ایک گھر میں 5،5 گاڑیاں ہیں۔ یہ امیر لوگ جہاں بھی گاڑی لگا دیں انہیں کچھ نہیں کہا جاتا مگر ہم جیسے ڈرائیورز کی زندگی مشکل ہو چکی ہے۔ مزید جانیے اس رپورٹ میں: