اسلام آباد ہائی کورٹ نے اڈیالہ جیل میں فواد چوہدری کو جیل مینوئل کے مطابق طبی سہولیات بھی فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے ان کی جیل میں اہلیہ سے بھی ملاقات کی ہدایت کی ہے۔
فواد چودھری کو جیل میں سہولیات اور وکلا اور اہل خانہ سے ملاقات کی اجازت سے متعلق کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی۔
عدالتی حکم پر چیف کمشنراسلام آباد کیپٹن ریٹائرڈ انوارالحق نے ہائیکورٹ میں پیش ہوکرفواد چوہدری کی درخواست پر عمل درآمد رپورٹ جمع کروادی، جس کے مطابق فواد چوہدری کو جیل میں بہتر کلاس فراہم کردی گئی ہے اور فیملی اور وکلاء سے بھی ملاقات کی اجازت دیدی گئی ہے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ آپ کی رپورٹ آگئی ہے، ٹھیک ہے آپ جا سکتے ہیں، واضح رہے کہ چیف کمشنر کو درخواست گزار فواد چوہدری کی جانب سے دی گئی درخواستوں کو زیر غور لا کر فیصلہ کرنے کی ہدایت کی گئی تھی، گزشتہ سماعت پر عدالت نے چیف کمشنر کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا عندیہ دیا تھا۔
ڈپٹی سپرنٹینڈنٹ جیل سے مکالمہ کرتے ہوئے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا کہنا تھا کہ درخواست گزار کے وقار کو ملحوظ خاطر رکھا جائے، جیل میں فیملی اور وکلاء کی ملاقات پر آصف علی زرداری اور محترمہ بینظیر بھٹو کو بھی روکا جاتا تھا، ایسے واقعات آپ کے افسروں کے لیے شرمندگی کا باعث بنتے ہیں۔
عدالتی استفسار پر فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے بتایا کہ فواد چوہدری کو ایک کیس میں گرفتارکیا گیا ہے، باقی معلوم نہیں کتنے اور مقدمات بنائے گئے ہیں، ایک کیس جہلم میں اور ایک پنجاب کے کسی شہرمیں درج ہے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب بولے؛ ایسا کرتے ہیں جیل سپرنٹینڈنٹ سے تمام مقدمات کی تفصیل منگوا لیتے ہیں۔
عدالت نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کی درخواست ہدایات کے ساتھ نمٹا دی۔














