لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد بلال حسن نے شہری مشکور حسین کی الیکشن ایکٹ میں تاحیات نااہلی کے قانون میں ترمیم کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت وفاقی حکومت کے وکیل نے دلائل دینے کے لیے مہلت مانگی جو عدالت نے منظور کر لی۔
واضح رہے کہ آئین پاکستان 1973 کے آرٹیکل ون ایف کے مطابق’کسی بھی شخص کے پارلیمنٹ کا رکن منتخب ہونے یا اہل قرار پانے کے لیے لازم ہے کہ وہ سمجھدار ہو، پارسا ہو، ایماندار ہو اور عدالت نے اس کے برعکس قرار نہ دیا ہو۔‘
چونکہ اس شق میں نا اہلی کی مدت کا تعین نہیں اس لیے، نا اہلی تاحیات ہی تصور ہوتی تھی تاہم جون 2023 میں پارلیمنٹ کی جانب سے الیکشن کمیشن ایکٹ کی شق نمبر 57 میں میں ترمیم کر دی گئی۔
ترمیم کے مطابق ”جس جرم کی سزا میں مدت کا تعین نہیں وہاں نااہلی 5 سال سے زیادہ نہیں ہوگی“۔
اس ترمیم کے خلاف شہری مشکور حسین نے درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی تھی جس میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کر کے نااہلی کی مدت 5 سال کی گئی ہے جبکہ سپریم کورٹ آئین کے آرٹیکل 62ایف ون کی پہلے ہی تشریح کر چکی ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کی تشریح کے بعد قانون میں ترمیم کرنا آئین کے آرٹیکل 175 کے سیکشن 3 کی خلاف ورزی ہے لہذا عدالت الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے اقدام کو کالعدم قرار دے۔