آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں 16ویں عالمی اردو کانفرنس کا آغاز ہوگیا ہے۔ ڈرم سرکل نے اپنی روایتی پرفارمنس پیش کی۔ افتتاحی روز نگراں وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔
صدر آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی احمد شاہ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ عالمی اردو کانفرنس ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی کامیابی کا سفر طے کرے گی۔
پہلے روز زہرہ نگاہ اور افتخار عارف کی صدارت میں میؔر کی تین صدیوں کا تذکرہ ہوا۔ مرزا اطہر بیگ سے ملاقات کی نشست بھی لگی۔ شرکا نے اردو کانفرنس کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیا۔
اس طرح کی کانفرنس میں سیکھنے کو ملتا ہے، سہیل وڑائچ
16ویں عالمی اردو کانفرنس میں شریک سینیئر صحافی و کالم نگار سہیل وڑائچ نے وی نیوز کو بتایا کہ یہ بہت اچھی روایت ہے یہاں پر تجربہ کار شاعر، ادیب تھنکرز بھی موجود ہیں اور نوجوان نسل بھی موجود ہے۔ اس طرح کی کانفرنس میں سیکھنے کو ملتا ہے، لوگ بہت دلچسپی سے آتے ہیں، کتابیں ہیں، علم ہے، ڈسکشن ہے شاعری ہے اور یہ سب کچھ لوگ سیکھتے ہیں۔
اس بار بہت سی چیزیں اس کانفرنس میں نئی ہونے والی ہیں
شہری طوبیٰ حیات کا کہنا تھا کہ وہ 2018 سے اس کانفرنس میں شرکت کر رہی ہیں اور اس بار بہت سی چیزیں اس کانفرنس میں نئی ہونے والی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نوجوان نسل اردو سے کافی دور ہو چکی ہے، اردو سے دوری ختم کرنے کے لیے ادب کے اس طرح کی کانفرنسز ہونا بہت ضروری ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کانفرنس میں شرکت کرنی چاہیے کیوں کہ بہت سی تقاریب فیملیز کے لیے نہیں ہوتیں، لیکن یہ ایک ایسی کانفرنس ہے جس میں آپ ناصرف فیملی کے ساتھ آسکتے ہیں بلکہ بچوں کو بہت کچھ سیکھنے کو بھی ملتا ہے۔
اردو سے محبت مزید بڑھتی ہے
ایک شہری محمد معصب کا کہنا تھا کہ کہ وہ گزشتہ 5 سال سے اس کانفرنس میں شریک ہو رہے ہیں اور جب بھی یہاں آتے ہیں انکی اردو سے محبت مزید بڑھتی ہے، ان کا کہنا تھا کہ یہاں آنا کا سب سے بڑا مقصد یہ ہے کہ وہ لوگوں سے کچھ نہ کچھ سیکھ سکیں۔
جشن خسرو
پہلے روز کے اختتام پر جشن خسرو منایا گیا جس میں فرید ایاز ، ابومحمد اور گروپ نے اپنے فن سے کانفرنس کو چار چاند لگا دیے۔
کانفرنس میں کب کیا ہوگا؟
16ویں عالمی اردو کانفرنس 3 دسمبر تک جاری رہے گی، یکم دسمبر کو کتاب اردو ناول کے مشاہیر، اردو نظم کے مشاہیر، تقدیسی ادب کے مشاہیر، یارک شاعر ادبی فورم، لندن اردو وائس، پنجابی زبان و ادب کے مشاہیر، کتابوں کی رونمائی، عارفہ سیدہ زہرا سے ملاقات، مسلمان لاپتا ہوگئے کی رونمائی، اردو کی نئی بستیاں، شکیل عادل زادہ کا نگار خانہ، اجالے کی رونمائی، کیا شہر تھا کیا لوگ تھے اور عالمی مشاعرہ ہوگا۔
دوسرا روز
2 دسمبر کو اردو غزل کے مشاہیر، اردو افسانے کے مشاہیر، پرپوزل ایجوکیشن، ترکی و ایران میں اردو، بلوچی زبان و ادب کے مشاہیر، خواتین کی جدوجہد اور چیلنجز، تھیٹر پلے تعلیم بالغاں، کتابوں کی رونمائی، بچوں کے ادب کے مشاہیر، جوش ملیح آبادی، سرائیکی زبان و ادب کے مشاہیر، غزہ کے قتل عام پر میڈیا کردار، سندھی زبان و ادب کے مشاہیر، معیشت کی دلدل، نور ظہیر کے افسانوں کا مجموعہ، پاکستانی فلم اور ڈرامے کے مشاہیر، اردو مزاح کی پڑھنت اور عالمی مشاعرہ ہوگا۔
تیسرا روز
اتوار 3 دسمبر کو اردو عالمی کانفرنس کا آخری روز ہوگا جس میں اردو تنقید کے مشاہیر، یادرفتگاں، بدلتا ہوا سماج، جاپان میں اردو، بشریٰ انصاری سے ملاقات، کتابوں کی رونمائی، پشتو زبان و ادب کے مشاہیر، مستنصر حسین تارڑ سے ملاقات، اردو کی نئی بستیاں، عصر حاضر کے تقاضے اور آج کا نوجوان، سلیم صافی کی کتاب ڈرٹی وار کی رونمائی، تہذیب حافی سے مکالمہ، گلزار کی باتیں انور مقصود کے ساتھ اور اختتامی اجلاس کے بعد کلاسیکل رقص ہوگا۔