ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے جج ناصر جاوید رانا نے سارہ انعام قتل کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے پاکستانی نژاد کینیڈین شہری سارہ کے بہیمانہ قتل میں نامزد مرکزی ملزم شاہنواز امیر کو سزائے موت کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے ملزم کو 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سناتے ہوئے قتل کے اس کیس میں شاہنواز امیر کی والدہ ثمینہ شاہ کو بری کر دیا ہے، عدالت نے 9 دسمبر کو اس کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا، شاہنواز امیر معروف صحافی ایاز امیر کے صاحبزادے ہیں۔
سارہ انعام قتل کیس میں کب کیا ہوا؟
سارہ انعام کے قتل کا واقعہ گذشتہ برس 23 ستمبر کو پیش آیا۔
معروف صحافی ایاز امیر کی بہو سارہ انعام کو ان کے بیٹے شاہنوازامیر نے 23 ستمبر 2022 کی شب چک شہزاد کے ایک فارم ہاؤس میں مبینہ طور پر سر پرڈمبل کے وار سے قتل کردیا تھا۔
24 ستمبر 2022 کو مقتولہ سارہ کے قتل کا مقدمہ تھانہ شہزاد ٹاؤن کے ایس ایچ اوسب انسپکٹر نوازش علی خان کی مدعیت میں درج کیا گیا۔
25 ستمبر 2022کوصحافی ایاز امیر کو اپنی بہو سارہ انعام کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔
27 ستمبر 2022کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے ایاز امیر کو کیس سے بری کر دیا۔
28 ستمبر 2022کوسارہ انعام کو اسلام آباد کے علاقے شہزاد ٹاؤن میں سپرد خاک کر دیا گیا
سارہ انعام کے والد نے عدالتوں سے ملزمان کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔
مرکزی ملزم شاہنواز امیر پر 15 دسمبر 2022 کو فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
قتل کے اس مقدمے کی سماعت کے دوران شاہنواز امیر نے اپنے دفاع میں کسی گواہ کو پیش نہیں کیا۔
سارہ انعام قتل کیس کا فیصلہ 9 دسمبر2023 کو محفوظ کیا گیا تھا جو آج 14 دسمبر کو سنا دیا گیا ہے۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سارہ انعام قتل کیس میں مرکزی ملزم شاہنواز کو سزائے موت اور 10 لاکھ جرمانے کی سزا سنا دی ہے۔