پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے پنجاب اور خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں کی انتخابی مہم آئندہ ہفتے سے شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اس مرتبہ ٹکٹس کی تقسیم کا معاملہ وہ خود دیکھیں گے اور ڈسپلن کی خلاف ورزی کا مرتکب پارٹی سے باہر ہوجائے گا۔
لاہور میں ہفتہ کو کارکنان سے ویڈیو لنک کے ذریعہ خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اگلے ہفتے پہلے جلسہ سے انتخابی مہم کا باقائدہ آغاز ہوگا اور چوں کہ گزشتہ بار پارٹی ٹکٹ فروخت کیے گئے تھے اس لیے اس مرتبہ تقسیم کا کام وہ خود کریں گے جو دو ہفتوں میں مکمل ہوجائے گا تاہم جو بھی نظم و ضبط کی خلاف ورزی میں ملوث پایا گیا اسے پارٹی سے نکال دیا جائے۔ اس موقع پر انھوں نے تجویز دی کہ صرف دو صوبوں کی بجائے پورے ملک میں ایک ساتھ الیکشن کروائے جائیں۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کو درپیش مسائل کے حل کے لیے وہ سب سے بات کرنے حتیٰ کہ سمجھوتہ کرنے کو بھی تیار ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا انھیں معلوم ہے کہ کن افراد نے ان پر قاتلانہ حملہ کروایا لیکن وہ انھیں بھی معاف کرنے اور تمام سے درگز و سمجھوتہ کرنے کو تیار ہیں۔ انھوں نے اس خدشہ کا اظہار بھی کیا کہ انتخابی مہم کے دوران ان پر ایک بار پھر قاتلانہ حملہ ہوسکتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ان کے دور میں تین لانگ مارچ ہوئے مگر کسی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی لیکن اب جب ہم اپوزیشن میں ہیں ہمارے کارکنوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ان پر اب تک 74 ایف آئی آرز کٹ چکی ہیں جس کا مقصد صرف اور صرف انھیں دبانا ہے اسی لیے ایسے ہتھکنڈے استعمال کیے جارہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ صحافیوں کے ساتھ جوکیا گیا وہ کبھی پاکستان میں نہیں ہوا اور خاص طور پر معروف صحافی ارشد شریف کےساتھ جو کیا گیا وہ تاریخ کبھی نہیں بھولے گی۔ انھوں نے مزید کہا کہ وہ خود بھی ارشد شریف کوکبھی نہیں بھلائیں گے۔
عمران خان نے اعظم سواتی اورشہباز گل سمیت دیگر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کے لوگوں کو پکڑ کر برہنہ کر کے تشدد کیا گیا اور ان کی ویڈیوز تک بنائی گئیں۔
انھوں نے یاد دلایا کہ اعظم سواتی کی نازیبا ویڈیو ان کی بیوی اور بیٹی کو بھیجی گئی اور اس کے علاوہ سوشل میڈیا کے بچوں کو بھی گرفتار کیا گیا اور ڈرا دھمکا کر چھوڑا گیا جس کا مقصد ظلم و دہشت کے ذریعہ خوف پھیلانا اور تحریک انصاف کوختم کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تاریخ میں کبھی ایسی سختی نہیں دیکھی گئی جتنی اس امپورٹڈ حکومت نے ان کے ساتھ اختیار کی ہوئی ہے۔
تحریک انصاف چیئرمین نے کہا کہ ان کے کارکنان مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے ہرسختی برداشت کی اور وہ گرفتاریاں دینے والوں کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ رجیم چینج کے ذریعہ میری حکومت گرانے پر لاکھوں کی تعداد میں عوام سڑکوں پر نکل آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف آج پاکستان کی سب سے بڑی جماعت ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ 37ضمنی انتخابات میں سے 30 تحریک انصاف نے جیتیں حالاں کہ نیوٹرلز اور الیکشن کمیشن کی مخالفین کو سپورٹ حاصل تھی اور لوگوں کو دھمکایا جارہا تھا۔
انھوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے ملک کے ساتھ جوکیا وہ دشمن بھی نہیں کرسکتا کیوں کہ یہ توصرف اپنے کیسز معاف کرانے کے لیے آئے تھے جب کہ ہمارے ساڑھے تین سالہ دور میں نیب نے 480 ارب روپے ریکور کیے جو ایک ریکارڈ ہے اور اس وقت تو نیب صرف انتقامی کارروائیوں تک محدود ہوگیاہے۔
عمران خان نے کہا کہ ہمیں اس ملک میں انصاف اورقانونی کی حکمرانی قائم کرنی ہوگی تب ہی ترقی کی جاسکتی ہے کیوں جہاں جنگل کا قانون ہووہ ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔
عمران خان نے کہا نبی کریم ؐ نے جوریاست مدینہ بنائی اس کی بنیاد ہی عدل وانصاف تھی آج ہمارے ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں جس کی وجہ سے ہم پیچھے ہیں جبکہ یورپ سمیت امریکہ میں قانون کی حکمرانی اوراسی وجہ سے ہمارے لوگ بھی ادھر کارخ کررہے ہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے شیرشاہ سوری کی مثال دیتے ہوئےکہا کہ انہوں نے سب سے پہلے قانون کی حکمرانی قائم کی تھی اور میں بھی 26 سال سے قانون کی بالادستی کے لیے ہی جدوجہد کررہا ہوں کیوں کہ اس کے بغیر آگے بڑھناممکن نہیں۔
عمران خان نے لیول پلیئنگ فیلڈ کی باتوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسا وہاں ہوتا ہے جہاں قانون کی حکمرانی ہو جب میں حکومت میں تھا تو جنرل باجوہ نے کہا کہ چوروں کو این آرودے دوں پھر جب ایف اے ٹی ایف بل پاس کرانے کامعاملہ آیا توتب بھی یہی کہا گیا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ اگر ہم اوورسیزپاکستانیوں کی راہ سے رکاوٹیں ختم کردیں تو بڑی سرمایہ کاری یہاں آسکتی ہے اورہمیں چند ڈالرز کے لیے آئی ایم ایف کے پاس نہیں جاناپڑے گا۔
عمران خان نے غیرملکی جریدے بلوم برگ کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صرف دبئی میں 20 ہزار پاکستان نے 10اعشاریہ 4ارب ڈالرز کی پراپرٹیز خرید ی ہیں اگرانہی لوگوں کوپاکستان کو میں سہولیات دی جائیں توانقلاب آسکتا ہے اگر 5 لاکھ پاکستانی ملک میں سرمایہ کاری کریں ڈالرز کی قلت کامسئلہ حل ہوجائے گا۔
عمران خان نے ویڈیولنک خطاب میں مہنگائی کا بھی تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے دو ر میں جوپٹرول 150 روپے تھا وہ آج 268 روپے پر ہے جس کی وجہ سے اشیائے خورونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں اور ابھی مہنگائی مزید بڑھے گی۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ہمارے دورمیں اکانومی 6 فیصد ترقی کررہی تھی جو آج صفرپرچلی گئی ہے اور انڈسٹری بند ہورہی ہے جبکہ 8لاکھ پاکستانی پروفیشنلز ملک چھوڑبیرون ملک چلے گئے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ہم نے کورونا کی وبا کے باوجود معیشت کو درست سمت پر گامزن کیا اور50 لاکھ نوکریاں دیں جبکہ آج موڈیز اور فچ کے اعداد وشمار کے مطابق پاکستان معاشی طور پر نیچے چلا گیا ہے اور ہم قرضے واپس کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔
عمران خان نے اسحاق ڈار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ تو کہتے تھے کہ میں ڈالر کو 200 سے نیچے لے کرآؤں گا مگر ابھی تو ڈالر کو 300 روپے تک جانا ہے جس سے مہنگائی کا نیا طوفان آئے گا۔
عمران خان نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت نے ملک کوجہاں پہنچادیا ہے اس سے نکلنے کے لیے ہمیں متحد ہونا پڑے گا اور اداروں اور عوام کو نئی حکومت کا ساتھ دینا پڑے گا کیوں کہ جب بھی کسی پرمشکل وقت آتا ہے تو متحد ہوکرمقابلہ کرنا پڑتا ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ہمیں ملک کو مسائل کی دلدل سے نکالنے کے لیے اپنی برآمدات بڑھانی ہوں گی تاکہ ڈالر ملک میں آسکیں کیوں کہ جتنے بھی ممالک نے ترقی کی ہے انھوں نے ایکسپورٹس پر توجہ دی اس لیے ہمیں ایکسپورٹرز کے راستے سے رکاوٹیں بھی ختم کرنی ہوں گی۔