قریباً 1 ماہ قبل تربت میں بالاچ بلوچ سمیت 4 نوجوانوں کو سی ٹی ڈی بلوچستان نے مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا جبکہ لواحقین کا الزام ہے کہ یہ تمام افراد زیر حراست تھے اور انہیں ماورائے عدالت اور جعلی مقابلے میں قتل کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ بالاچ کی ہلاکت کے بعد تربت کے فدا چوک پر لواحقین نے میتوں سمیت دھرنا دیا تھا۔ سی ٹی ڈی حکام کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کی یقین دہانی کے بعد میتوں کی تدفین کی گئی تاہم دھرنا جاری رہا جس کے دوران تربت اور گوادر سمیت بلوچستان کے مختلف شہروں میں بھی احتجاج کیا گیا تھا۔
مظاہرین کا مطالبہ کیا تھا؟
احتجاج میں موجود شرکا کے مطابق ان کا مطالبہ صرف بالاچ پر جو ایف آئی آر درج کی گئی اور الزام لگائے گئے تھے وہ واپس لے کر خاندان سے معافی مانگی جائے، بلوچستان میں جعلی پولیس مقابلوں کا سلسلہ بند کیا جائے اور سی ٹی ڈی کو غیر فعال کیا جائے۔ مظاہرین کے دیگر مطالبات میں مبینہ ڈیتھ سکواڈز کا خاتمہ، لاپتا افراد کی بازیابی اور مستقبل میں جبری گمشدگیوں کے سلسلے کو روکنا شامل تھا۔
ریاستی اداروں کا کیا مؤقف ہے؟
اس سارے معاملے پر ریاستی اداروں کا کہنا ہے کہ بالاچ ولد مولا بخش ضلع تربت کا رہائشی ہے۔ اسے 29 اکتوبر 2023ء کو محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) بلوچستان نے گرفتار کیا تھا۔ اس کو بلوچ لبریشن آرمی کے قاسم عرف ارمان نے بھرتی کیا تھا اور اسے چارپانوک کے علاقے میں اکتوبر 2019ء میں بلوچ لبریشن آرمی کے مسلم عرف گرو نے تربیت دی تھی اور وہ تربت سٹی میں اپنے ساتھی قاسم عرف ارمان کے ساتھ کام کرتا تھا۔
بلوچ لبریشن آرمی کے مسلم عرف گرو نے اسے ہتھیار دیے جن کو اس نے ٹارگٹ کلنگ کی کارروائیوں میں استعمال کیا۔ اس ملزم کو بی ایل اے کے مسلم عرف گرو اور قاسم عرف ارمان کے ذریعے بالواسطہ مالی امداد ملتی تھی۔ اکتوبر 2021 میں اس نے بی ایل اے کے قاسم عرف ارمان کے ساتھ مل کر تربت کے بازار میں کپڑا رنگنے والے سندھی دکاندار کو قتل کیا۔
نومبر 2021 ء میں تربت میں ایک ہوٹل کے قریب بی ایل اے کے قاسم عرف ارمان کے ساتھ ایک بلوچ کا قتل کیا۔ سال 2023ء میں دہشت گرد تنظیم بلوچ لبریشن آرمی اور بلوچ لبریشن فرنٹ نے ضلع تربت میں 158 دہشت گردانہ کارروائیاں کیں جس کے نتیجے میں 66 معصوم افراد شہید ہوئے جبکہ 30 سے زائد لوگ زخمی بھی ہوئے۔ سی ٹی ڈی بلوچستان شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے سرگرم ہے اور اس نے گزشتہ ایک ماہ میں تربت میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنزکے نتیجے میں 8 دہشت گردوں کو گرفتار کیا جن کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہوا۔
مزید پڑھیں
20 نومبر 2023ء کو دہشت گرد بالاچ ولد مولا بخش کو 5 کلو بارودی مواد کے ساتھ گرفتار کیا گیا، اسے عدالت میں پیش کرکے ریمانڈ حاصل کیا گیا۔ دوران تفتیش بالاچ نے اعتراف کیا کہ اس کا تعلق کالعدم تنظیم بی ایل اے سے ہے اور وہ مسلم گرو گروپ کا رکن ہے۔
دوران تفتیش اس نے بارودی سرنگیں لگانے کی کارروائیوں کا بھی اعتراف کیا، بالاچ کے مطابق وہ بارودی مواد اپنی ساتھیوں کی مدد سے لیکر گیا تھا، جسے تربت شہرمیں دہشت گردی کی بڑی کارروائی کے لیے استعمال کرنا تھا۔ اس نے بتایا کہ ایک موٹر سائیکل پر بارودی مواد لگا کر اسے تیار کردیا گیا ہے جو پسنی روڈ پر ایک خفیہ مقام پر موجود ہے۔ اس انکشاف کے بعد سی ٹی ڈی بلوچستان نے چھاپا مار پارٹی تشکیل دی، جس نے 22 اور 23 نومبر کی درمیانی شب مذکورہ مقام پر چھاپا مارا گیا، جہاں پر پہلے سے موجود دہشت گردوں نے فائرنگ کی اور راکٹ لانچرز بھی فائر کیے۔ دہشت گردوں کی فائرنگ سے بالاچ موقع پر ہی ہلاک ہوگیا۔
فائرنگ کا تبادلہ 15 سے 20 منٹ تک جاری رہا جس کے بعد تاریکی کا فائدہ اٹھا کر دہشت گرد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ بعد ازاں تلاشی کے دوران دہشت گرد عبدالودود ولد مبارک اور سیف اللہ ولد امید علی کی لاشیں برآمد ہوئیں۔ سی ٹی ڈی بلوچستان کے مطابق ان کی شناخت ان کی جیب میں موجود شناختی کارڈوں سے ہوئی۔
عدالتی فیصلہ
بلوچ مظاہرین کی گرفتاری کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت کے دوران عدالت نے آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر کو یہ ہدایت کی ہے کہ بلوچ خواتین اور بچوں کو رہا کیا جائے، اور بلوچ مظاہرین کو پر امن احتجاج کرنے کی اجازت ہے۔ اس کے علاوہ تھانہ آئی ٹین میں موجود خواتین کو بلوچ یکجہتی مارچ کے منتظمین کے حوالے کیا جائے۔
اداکار جمال شاہ نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ایکس پر پوسٹ میں کہا ہے کہ اس سارے مسئلہ کے حل کے لیے کمیٹی بنائی گئی ہے۔ اور وہ اس کمیٹی کے رکن ہیں۔ ’اس کمیٹی کا رکن ہونے کی حثیت سے میں مسائل نہیں بلکہ حل کا حصہ بنوں گا، اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ مسائل بہت پیچیدہ ہیں لیکن میں ایک اچھے حل کے بارے میں پر امید ہوں۔‘