پاکستان کی نامور گلوکارہ ملکہ ترنم نور جہاں کی 23 ویں برسی ہفتہ کے روز منائی گئی۔
نور جہاں کا اصل نام اللہ وسائی تھا جبکہ نور جہاں ان کا فلمی نام تھا۔ وہ21 ستمبر 1926 کو قصور کے موسیقار گھرانے میں پیدا ہوئیں اور1935 میں فن کی دنیا میں قدم رکھا، اپنے فلمی کیریئر کا آغاز 9 سال کی عمر سے کیا اور جلد ہی ایک جانی پہچانی چائلڈ اسٹار بن گئیں۔
انہوں نے جہاں اپنی جاندار اداکاری سے عوام میں اپنی دھاک بٹھائی وہیں اپنی سریلی آواز سے ہر طرف سحر طاری کر دیا۔ لالی ووڈ میں نور جہاں کی آواز میں گیت فلم کی کامیابی کی ضمانت سمجھے جاتے تھے۔
۔۔ ملکہ ترنم نور جہاں کا نغمہ "اے پُتر ہٹاں تے نئیں وِکدے"
,tribute by a Lady Officer ,mesmerising voice pic.twitter.com/BCd9NVob4V— Mona Khan (@mona_qau) April 12, 2020
ملکہ ترنم نور جہاں نے 1965 کی پاک بھارت جنگ کے دوران قومی نغمے بھی گائے جو ہماری قومی تاریخ کا اہم حصہ ہیں۔ 1965 کی پاک بھارت جنگ میں نور جہاں کے گائے گیتوں نے ایک نیا جوش اور ولولہ پیدا کیا۔
مزید پڑھیں
نور جہاں نے مجموعی طور پر 10 ہزار سے زیادہ گیت اور غزلیں گائیں، ترنم کی ملکہ دنیا سے تو چلی گئیں لیکن اپنے پیچھے آواز کا ایسا خزانہ چھوڑ گئیں جو آج بھی ان کے چاہنے والوں کو محظوظ کرتا ہے۔
احمد فراز کی ایک غزل کا شعر خوبصورت آواز میں…♥️
کتنا آساں تھا ترے ہجر میں مرنا جاناں…
پھر بھی اک عمر لگی جان سے جاتے جاتے…احمد فراز
آواز: ملکہ ترنم نور جہاں pic.twitter.com/Lhcnjh08RI— اردو ورثہ (@UrduVirsa) October 11, 2022
6 دہائیوں پر محیط فنی سفرمیں انہوں نے 26 بھارتی اور پاکستانی فلموں میں مرکزی کردار ادا کیے۔ نور جہاں کے ٹیلی ویژن کے لیے گائے گیتوں اور غزلوں نے ہمیشہ اہل ذوق کی پذیرائی حاصل کی۔
جب ملکہ ترنم نور جہاں کی نقل اتارنے کے لیے ان سے اجازت مانگی گئی
حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کو سراہتے ہوئے انھیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی اور نشان امتیاز بھی عطا کیا۔ ملکہ ترنم نور جہاں 23 دسمبر 2000 کوعلالت کے باعث 74 برس کی عمر میں دنیائے فانی سے کوچ کر گئی تھیں۔