سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کے لئے اسلام آباد پولیس زمان پارک لاہور پہنچ گئی۔
ٹیم ایس پی سٹی اسلام آباد حسین طاہر کی سربراہی میں لاہور پہنچی ہے، اسلام آباد پولیس نے عمران خان کی گرفتاری کےلئے لاہور پولیس کی معاونت کےلئے درخواست دی تھی ۔ جس کے بعد ایس پی سٹی حسین طاہر ٹیم کے ہمراہ زمان پارک پہنچ گئے ۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد پولیس کی ٹیم توشہ خانہ کیس میں سابق وزیر اعظم کو گرفتار کرنے آئی ہے۔
ایس پی سٹی اسلام آباد نے بتایا ہے کہ ان کا ایس ایچ او زمان پارک میں عمران خان کے گھر میں موجود ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر اعجاز چودھری نے کہا ہے کہ جب تک عمران خان کی قانونی ٹیم نہیں آجاتی ہم ان کو زمان پارک کے اندر جانے نہیں دیں گے۔ انھوں نے کہا کہ ہماری وکلاء کی ٹیم کا انتظار کیا جائے پھر نوٹس لیا جائے گا۔
عمران خان کی گرفتاری کی کوشش حالات کو شدید خراب کردے گی ، فواد چودھری
دوسری طرف تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری نے ایک ٹویٹ کے ذریعے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کی کوئی بھی کوشش حالات کو شدید خراب کردے گی۔
انھوں نے کہا کہ میں اس نااہل حکومت اور پاکستان دشمن حکومت کو خبردار کرنا چاہ رہا ہوں کہ وہ پاکستان میں مزید بحران میں نہ دھکیلے اور ہوش سے کام لے۔
انھوں نے تحریک انصاف کے کارکنان کو زمان پارک پہنچنے کی ہدایت کی۔
بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ حکمران عمران خان کو گرفتار کر کے پاکستان میں امن و امان کا مسئلہ کھڑا کرنا چاہتے ہیں، یہ چاہتے ہیں کہ فساد ہو اور الیکشن ملتوی ہوجائیں۔ وفاقی حکومت اور پنجاب کی نگران حکومت ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔
فواد چودھری نے کہا کہ عمران خان کو عدالت بلا کر قاتلانہ حملہ کروانا چاہتے ہیں، انھیں راستے سے ہٹانا چاہتے ہیں کیوں کہ ان کو علم ہے کہ عمران خان جب آئے گا تو ان کی لوٹ مار کا حساب ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو گرفتار کیا گیا تو ہم پورے پاکستان میں پر امن احتجاج کی کال دیں گے، ایسا احتجاج کریں گے کہ پاکستان کی تاریخ میں ایسا احتجاج کبھی نہیں ہو گا۔
رہنما پی ٹٰی آئی نے کہا کہ عمران خان سارے قانونی تقاضے پورے کریں گے،انھوں نے کہا کہ پچاس روپے کے اسٹام پیپر پر بھاگا ہوا شخص کیوں عدالت میں پیش نہیں ہو رہا ، کیوں اس کو عدالتیں نہیں بلا رہیں؟
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے نوٹس موصول کر لیا ہے، نوٹس میں عمران خان کی گرفتاری کا کوئی حکم نہیں ہے ، ہم اپنی قانونی ٹیم کی مشاورت سے فیصلہ کریں گے۔ عمران خان پر پہلے بھی قاتلہ حملہ ہوا اور اب بھی خدشہ ہے کہ عمران خان پر دوبارہ قاتلانہ حملہ ہو گا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عمران خان نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا ہے، عمران خان سے مشاورت کے بعد رد عمل دیں گے، ہمارا سیاسی رد عمل بھی ہو گا لیکن گھبرانے کی ضرورت نہیں، پی ٹی آئی پر سکون اور متحدہ ہے۔ حکمران یہ خیبر پختونخوا اور پنجاب میں انتخابات سے فرار چاہتے ہیں۔
ان کا باپ بھی عمران خان کو گرفتار نہیں کرسکتا، شیخ رشید
سربراہ عوامی مسلم لیگ اور سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے چیئرمین پی ٹی آئی کی ممکنہ گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا باپ بھی عمران خان کو گرفتار نہیں کرسکتا۔
اپنے ایک بیان میں سابق وفاقی وزیر شیخ رشید نے کہا اگر نوٹس دینے آئے تھے تو نوٹس ویسے بھی دیا جاسکتا تھا۔ ان کا دماغ خراب ہے، یہ عقل کے اندھے ہیں۔ ان کا دماغی توازن خراب ہوگیا ہے۔ ان کو سپریم کورٹ کا جھٹکا لگ گیا ہے۔ یہ آرٹیکل 6 کی زد میں آئیں گے۔
ترجمان اسلام آباد پولیس کا بیان
ترجمان اسلام آباد کیپیٹل پولیس نے کہا کہ عدالتی احکامات کے مطابق عمران خان کی گرفتاری کےلیے اسلام آباد پولیس کی ٹیم لاہور پہنچی ہے۔ لاہور پولیس کے تعاون سے تمام کارروائی مکمل کی جارہی ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ عدالتی احکامات کی تکمیل میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ اسلام آباد پولیس اپنی حفاظت میں عمران خان کو اسلام آباد منتقل کرے گی ۔ ترجمان نے مزید کہا ہے کہ قانون سب کے لیے برابر ہے ۔
بعدازاں اسلام آباد پولیس نے بتایا کہ عمران خان گرفتاری سے گریزاں ہیں۔ ایس پی صاحب کمرے میں گئے ہیں مگر وہاں عمران خان موجود نہیں۔ ٹیم عمران خان کی گرفتاری کےلیے پہنچی ہے۔
عمران خان گرفتاری سے گریزاں ہیں۔ ایس پی صاحب کمرے میں گئے ہیں مگر وہاں عمران خان موجود نہیں۔ ٹیم عمران خان کی گرفتاری کےلیے پہنچی ہے۔
— Islamabad Police (@ICT_Police) March 5, 2023
عمران خان کے زیر صدارت مرکزی قیادت کا ہنگامی اجلاس
پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی لیڈر شپ کا اجلاس زمان پارک لاہور میں جاری ہے۔ اجلاس میں اسلام آباد پولیس کی جانب سے وارنٹ گرفتاری کے نوٹس اور آج کی صورت حال پر مشاورت کی جا رہی ہے۔ مرکزی رہنما آئندہ لائحہ عمل بھی طے کریں گے ۔
توشہ خانہ ریفرنس ہے کیا؟
توشہ خانہ ریفرنس حکمران اتحاد کے 5 ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویزاشرف نے اگست 2022کے اوائل میں الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔
ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف فروخت کرکے جو آمدن حاصل کی اسے اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا۔ آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر کیے جانے والے ریفرنس میں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
سابق وزیر اعظم نے توشہ خانہ میں ملنے والے تحائف کے تنازع پر ایک غیر رسمی میڈیا گفتگو کے دوران کہا تھا ’ تحفے میرے ہیں اور میری مرضی ہے کہ انہیں رکھنا ہے یا نہیں‘۔
عمران خان نے توشہ خانہ ریفرنس میں 7 ستمبر 2022کو الیکشن کمیشن میں اپنا تحریری جواب جمع کرایا تھا۔ جواب کے مطابق یکم اگست 2018 سے 31 دسمبر 2021 کے دوران وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کو 58 تحائف دیے گئے۔
بتایا گیا کہ یہ تحائف زیادہ تر پھولوں کے گلدان، میز پوش، آرائشی سامان، دیوار کی آرائش کا سامان، چھوٹے قالین، بٹوے، پرفیوم، تسبیح، خطاطی، فریم، پیپر ویٹ اور پین ہولڈرز پر مشتمل تھے البتہ ان میں گھڑی، قلم، کفلنگز، انگوٹھی، بریسلیٹ اور لاکٹس بھی شامل تھے۔
جواب میں بتایا کہ ان سب تحائف میں صرف 14 چیزیں ایسی تھیں جن کی مالیت 30 ہزار روپے سے زائد تھی جسے انہوں نے باقاعدہ طریقہ کار کے تحت رقم کی ادائیگی کر کے خریدا۔
اپنے جواب میں عمران خان نے اعتراف کیا تھا کہ بطور وزیراعظم 4 تحائف فروخت کیے تھے۔ 2 کروڑ 16 لاکھ روپے ادائی کے بعد سرکاری خزانے سے تحائف کی فروخت سے قریباً 5 کروڑ 80 لاکھ روپے حاصل کیے۔ تحائف میں گھڑی، کفلنگز، مہنگا قلم اور انگوٹھی شامل تھی جبکہ دیگر 3 تحائف میں 4 رولیکس گھڑیاں شامل تھیں۔
الیکشن کمیشن نے کئی سماعتون کے بعد سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف دائر توشہ خانہ ریفرنس پر فیصلہ 19 ستمبر کو محفوظ کیا تھا۔
اکیس اکتوبر 2022 کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کو الزامات ثابت ہونے پر قومی اسمبلی کی رکنیت سے نا اہل قرار دے دیا تھا۔
الیکشن کمیشن کے پانچ رکنی بینچ نے متفقہ فیصلے میں کہا تھا ’عمران خان کرپٹ پریکسٹس کے مرتکب ہوئے ہیں اس لیے انھیں آئین کے آرٹیکل 63 پی کے تحت نااہل قرار دیا جاتا ہے‘۔ مختصر فیصلے میں عمران خان کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کرنے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔
عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری
اسلام آباد کی سیشن کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کے توشہ خانہ ریفرنس کے فوجداری کارروائی کیس میں ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں۔ ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے مسلسل عدم حاضری پر وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
عدالت نے 28 فروری کو عمران خان کو عدالت میں پیش ہونے کا آخری موقع دیا تھا کیونکہ عمران خان پر توشہ خانہ کیس میں فرد جرم عائد کی جانی تھی۔ عمران خان نے ٹرائل کورٹ کو کچہری سے جوڈیشل کمپلیکس منتقل کرنے کی استدعا کی تھی لیکن عدالت نے استدعا مسترد کی تھی۔
عمران خان 28 فروری کو جوڈیشل کمپلیکس میں پیش ہوئے تھے لیکن کچہری نہیں گئے۔ عدالت نے گرفتار کرکے عمران خان کی 7 مارچ کی حاضری یقینی بنانے کا حکم دے رکھا ہے۔