سال 2023: عام آدمی کے لیے کتنا مہنگا اور کٹھن ثابت ہوا؟

ہفتہ 30 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سال 2023 کو معاشی لحاظ سے ملکی تاریخ کا سخت ترین سال کہا جا رہا ہے کیونکہ اس سال عام آدمی کو ضرورت سے زیادہ مہنگائی کا بوجھ اٹھانا پڑا ہے۔

پاکستان میں رواں برس مہنگائی کی شرح 42.6 ریکارڈ کی گئی جبکہ سال 2022 میں یہ شرح 29.3 فیصد تھی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سنہ 2023 میں مہنگائی میں کتنا اضافہ ہوا ہے۔

ادارہ شماریات کی 29 دسمبر کی رپورٹ کے مطابق سنہ 2022 میں مرغی کے گوشت کی قیمت 330 روپے کلو تھی، جو جون 2023 میں 800 روپے کلو تک بھی فروخت ہوتی رہی لیکن ادارہ شماریات کی گزشتہ ہفتے کی رپورٹ کے مطابق اب 343 روپے کلو ہے۔

اسی طرح آٹے کی قمت کی بات کی جائے تو ملک میں دسمبر 2022 کی ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق 20 کلو آٹے کی قیمت تقریباً 1700 روپے تھی جو بڑھ کر سنہ 2023 میں اب تقریبا 2800 روپے ہو چکی ہے۔

چینی کی قیمت گزشتہ برس 93 روپے کلو تھی جو کہ رواں برس بڑھ کر 141 روپے ہوئی لیکن ملک کے مختلف شہروں میں چینی 180 روپے کلو تک بھی فروخت کی جا رہی ہے۔ ایک درجن فارمی انڈوں کی قیمت گزشتہ برس 280 روپے تھی جو اب تقریبا اب 400 روپے ہے۔

اس موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے معاشی امور پر رپورٹنگ کرنے والے صحافی مہتاب حیدر کا کہنا تھا کہ سال 2023 مہنگائی کے اعتبار سے مشکلات میں گھرا سال تھا کیونکہ اس میں اشیا خورونوش کی قیمتیں 40 فیصد زیادہ رہیں اور اس کے نتیجے میں معیشت بھی منفی میں جاتی رہی جس کے باعث غربت اور بے روزگاری میں مزید اضافہ ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان تمام باتوں کو مد نظر رکھا جائے تو سنہ 2023 معاشی لحاظ سے خاصا مشکل سال تھا۔

معاشی ماہر مزمل اسلم نے اس بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ رواں سال کے دوران نہ صرف بے روزگاری بلکہ غربت کے ریکارڈ بھی ٹوٹے ہیں۔

مزمل اسلم نے کہا کہ ایک عام اندازے کے مطابق پی ڈی ایم کی حکومت میں مزید 4 سے 5 کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے آ چکے ہیں جس کی بنیادی وجوہات بھی بے روزگاری اور دوسری بڑی وجہ مہنگائی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ سال سنہ 1973 کے بعد سے سے بدترین مہنگائی کا سال ثابت ہوا اور مئی 2023 وہ مہینہ تھا جس میں لوگوں کی مہنگائی سے کمر ہی ٹوٹ گئی تھی کیونکہ مہنگائی کی شرح 38 فیصد تھی جبکہ اشیا خورونوش پر مہنگائی کی شرح 48 فیصد تھی۔

انہوں نے کہا کہ ڈالر کے ریٹ اور شرح سود میں اضافہ، امپورٹ پر پابندی اور اسمگلنگ کا دور دورہ رہا جس کے باعث وہ پاکستان میں پیدا ہونے والی تمام چیزوں کی قیمتیں بھی آسمان کو چھو رہی تھیں لہٰذا رواں برس شروع تا آخر عام آدمی کے لیے معاشی لحاظ سے شدید سختی والا سال ثابت ہوا۔

مزید پڑھیں

معاشی ماہر خرم شہزاد نے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سنہ 2023 معاشی لحاظ سے کافی مہنگا ثابت ہوا اور تاریخ میں اس برس مہنگائی کی بلند ترین شرح ریکارڈ کی گئی اور خصوصاً اشیا خورونوش کی قیمتوں میں تاریخی اضافہ دیکھنے میں آیا اس لیے یہ کہنا بلکل غلط نہیں ہوگا کہ سنہ 2023 معاشی لحاظ سے بہت مشکل برس رہا۔

نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین میاں محمد زاہد نے وی نیوز سے بت کرتے ہوئے کہا کہ سنہ 2023 عوام اور کاروباری برادری کے لیے بہت مشکل سال رہا جس کے دوران ملک کئی بار دیوالیہ پن کی دہلیز تک پہنچا مگرآئی ایم ایف کے قرضے اور سعودی عرب، چین اور یو اے ای کی جانب سے قرضوں کی ادائیگی کو مؤخر کرنے کی وجہ سے ملک دیوالیہ ہونے سے بچ گیا۔

میاں محمد زاہد نے کہا کہ اس سال کے دوران مہنگائی کی وجہ سےعوام کی زندگی مشکلات کا پٹارا بن گئی جبکہ سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے بہت سے لوگوں کے لیے کاروبار کرنا تقریباً ناممکن ہوگیا۔

 

ان کا کہنا تھا کہ سال رواں کے دوران ملک کو اپنی تاریخ کا بدترین معاشی بحران بھگتنا پڑا جبکہ اکانامک مینیجرز کے تجربات نے صورتحال میں مزید بگاڑ پیدا کیا جس کی وجہ سے مہنگائی 39 فیصد کی شرح تک پہنچی اورعوام کی قوت خرید ختم ہوکررہ گئی۔

انہوں نے کہا کہ بجلی و گیس کی قیمتوں اور بینک مارک اپ کی شرح میں بے تحاشہ اضافہ ہوا جس کی وجہ سے بہت سے کاروبار بند ہوگئے جبکہ پیداوار بری طرح متاثرہوئی اور برآمدات گر گئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جی ڈی پی کی شرح بھی تشویشناک حد تک کم ہوگئی اورعوام ملک کے مستقبل سے مایوس ہوگئے جس کی وجہ سے لاکھوں کی تعداد میں لوگوں نے روزگار کی تلاش میں بیرونی ممالک کا رخ بھی کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp