کھانے میں نمک نہ ہو تو اسے کوئی ’منہ لگانے‘ کو تیار نہیں ہوتا، پھیکے کھانے اور پھیکی زندگی کا معقولہ بھی نمک کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے، لیکن اب ایک نئی تحقیق میں نمک کو صحت کے لیے اتنا ہی خطرناک بھی قرار دیا گیا ہے کہ اس کے بے جا استعمال سے آپ کی جان بھی جا سکتی ہے۔
محققین نے کہا ہے کہ جو لوگ عادتاً اپنے کھانے میں نمک کا اضافی چھڑکاؤ کرتے ہیں وہ اپنے گردوں پر کوئی احسان نہیں کر رہے ہیں بلکہ انہیں تباہ و برباد کر رہے ہیں۔ایک نئی تحقیق نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ کھانے میں نمک کا اضافی چھڑکاؑؤ صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔
محققین کی جانب سے موٹاپے، ورزش نہ کرنا، تمباکو نوشی یا شراب نوشی جیسی عادات سے صحت کو پہنچنے والے نقصان کی تحقیق کے بعد اب نمک کے بے جا استعمال سے صحت کو پہنچنے والے نقصانات کا جائزہ لیا ہے۔
نیو اورلینز میں ٹولین یونیورسٹی کے موٹاپے کے تحقیقی مرکز کے انچارچ ڈاکٹر لوچی کی سربراہی میں ایک ٹیم نے نتیجہ اخذ کیا کہ ’کھانے میں اضافی نمک شامل کرنے سے عام آدمی میں گردے کی دائمی بیماری کے خطرے میں اضافہ ہوتا ہے۔
نمک کھانے سے دل کی بیماریوں، ٹائپ ٹو ذیابیطس میں اضافہ ہوتا ہے
حال ہی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں ڈاکٹر لوچی اور ان کے ساتھیوں نے بتایا ہے کہ کھانے میں نمک شامل کرنے سے لوگوں میں دل کی بیماری، ٹائپ ٹو ذیابیطس اور عمر کم ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
تحقیقی گروپ کا کہنا ہے کہ ٹیبل نمک اور عام آبادی میں گردے کی بیماری کے امکانات کے درمیان روابط پر اس سے قبل اچھی طرح سے تحقیق نہیں کی گئی تھی۔
تحقیق میں 465،000 سے زیادہ افراد کے اعداد و شمار کا تجزیہ کیا گیا
اس کا علاج کرنے کے لیے انہوں نے 465،000 سے زیادہ افراد کے اعداد و شمار کا تجزیہ کیا، جن کی اوسط عمر 56 سال تھی، جب انہوں نے برطانیہ کے بائیو بینک کے نام سے مشہور برطانوی صحت کے ڈیٹا بیس کے لیے اپنے ناموں کا اندراج کروایا تو اس وقت انہیں گردے کی کوئی بیماری لاحق نہیں تھی۔
شرکائے تحقیق کی صحت اور طرز زندگی کو 2006 سے 2023 تک مانیٹر کیا جاتا رہا ہے۔ محققین کے مطابق اس تحقیق کے دوران گردے کی بیماری کے 22 ہزار سے زیادہ کیسز سامنے آئے ہیں۔
زیادہ نمک استعمال کرنے والوں کے گردوں میں تکلیف پائی گئی
ان لوگوں کے مقابلے میں جنہوں نے کبھی یا شاذ و نادر ہی اپنے کھانے میں نمک شامل نہیں کیا، ایسا کرنے والے لوگوں میں گردے کی تکلیف ہونے کے امکانات زیادہ پائے گئے۔ محققین کا کہنا ہے جن لوگوں نے کہا کہ وہ اپنے کھانے میں ٹیبل نمک کا استعمال کرتے ہیں ان میں گردے کی بیماری کے خطرہ کی فریکوئنسی میں اضافہ پایا گیا۔
محققین نے مثال دے کر کہا کہ نمک کبھی بھی نہ استعمال کرنے والوں کے مقابلے میں جن لوگوں نے کہا کہ وہ ’کبھی کبھی‘ اپنے کھانے میں اضافی نمک شامل کرتے ہیں ان میں گردے کی بیماری کا خطرہ 4 فیصد زیادہ پایا گیا۔
ہمیشہ نمک استعمال کرنے والوں میں بیماری کا 7 فیصد زیادہ خطرہ پایا گیا
اسی طرح جو لوگ اپنے کھانے میں عام طور پر نمک شامل کرتے ہیں ان میں 7 فیصد زیادہ خطرہ پایا گیا اور جن لوگوں کا کہنا تھا کہ وہ ہمیشہ اپنے کھانے میں اضافہ نمک شامل کرتے ہیں ان کے خطرے میں 11 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
یہ تحقیق جریدے جاما نیٹ ورک اوپن کے شمارے میں شائع کی گئی جس میں محققین نے بتایا کہ بہت سے جسمانی مسائل ایسے ہیں جو سوڈیم کی زیادہ مقدار کے استعمال اور گردے کی خراب کارکردگی سے جڑے ہوئے ہیں، ان مسائل میں ہارمونل تبدیلیاں اور دیگر اعضاء میں ’آکسیڈیٹو تناؤ ‘ میں اضافہ بھی شامل ہے۔
محققین کے مطابق ان کے نتائج گردے کی دائمی بیماری کی روک تھام کے لیے کھانے میں کم نمک شامل کرنے کی حمایت کرتے ہیں‘۔