پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتوں کے انتخابی نشانات انکی پہچان بن چکے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ انتخابات ہوں یا کوئی عام سا ایونٹ پارٹی پرچموں پر ان نشانات کو لازمی طور پر لگایا جاتا ہے تاکہ ووٹرز کو ذہن نشیں کرایا جاسکے۔ ایسے میں اگر عین انتخابات کے وقت کسی سیاسی جماعت کی پہچان واپس لے لی جائے تو اسکے کیا اثرات ہوسکتے ہیں۔ اس حوالے سے وی نیوز نے پاکستان تحریک انصاف کے کچھ امیدواروں سے بات کی ہے۔
پی ٹی آئی کے وکیل شیر افضل مروت کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ بلے کا نشان نا ملنے کی وجہ سے ووٹوں کی صورت میں بہت زیادہ نقصان ہو جائے گا کیوں کہ ہمارا ووٹر بلے کے نشان کے ساتھ ذہنی طور پر ہم آہنگ ہے لیکن پھر بھی تعلم بڑھ چکی ہے اور ہماری کوشش رہے گی کہ اس نقصان کو کم سے کم کیا جا سکے۔
شیر افضل کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی کو ووٹ تو ملے گا، عوام ہمیں ووٹ دیں گے لیکن دیکھنا یہ ہے کہ مخالفین کس طرح ووٹ چوری کرتے ہیں۔ 9 مئی کا ڈھکوسلا بنا کر 6 ماہ سے یہ ووٹ چوری کرنے میں لگے ہوئے ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ پی ٹی آئی کے لوگ اور ایجنٹس اپنا ووٹ محفوظ بنا سکیں گے جس کے بعد ہم مرکز اور صوبوں میں حکومت بنا پائیں گے۔
مزید پڑھیں
انکا کہنا تھا کہ ناصرف کراچی بلکہ پورا سندھ پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ کھڑا ہے بس محنت کی ضرورت ہے، شیر افضل مروت نے پی ٹی آئی ووٹرز کو مشورہ دیا کہ ضد نہیں ہوتی کہیں پرسوچنا بھی پڑتا ہے بلے کا نشان اگر ہمیں نہیں ملا تو اسی نشان پر مہر لگائیں جو پاکستان تحریک انصاف کے امید واروں کو دیے گیے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار برائے قومی اسمبلی حلقہ 245 عبدالجلیل خان مروت کا کہنا تھا کہ بلا پاکستان تحریک انصاف کا نشان تھا۔ لیکن اب ملک بھر میں بزرگ شہریوں تک یہ پیغام پہنچانے کی ضرورت ہے کہ بلا ہمارے پاس نہیں رہا، جن امیدواروں کا نام ویب سائیٹ پر ظاہر کیا گیا ہے چاہے اسکا نشان بینگن ہے، کیلکولیٹر ہے ویل چئیر ہے یا لیپ ٹاپ ہے اسے ووٹ دینا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ کوشش یہی کی جارہی ہے کہ ہمارا ووٹ بینک چوری کیا جا سکے لیکن اسکے باوجود ہم محنت کررہے ہیں اور مزید محنت کی ضرورت ہے تا کہ نقصان کم سے کم کروایا جاسکے۔
پہلی بار پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ سے قومی اسمبلی کی نشست پر لڑنے والے شجاعت علی خان نے کہا کہ یہ کہنا کہ ہمیں بلے کا نشان نا ملنے سے کوئی مسئلہ نہیں ایسا بالکل نہیں ہے، لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ باقی جماعتوں کے مقابلے میں ہمیں کیمپین کرنے میں آسانی ہے۔ جو بات پہلے پھیلانے میں کئی دن لگ جاتے تھے اب سوشل میڈیا نے وہ کام منٹوں تک محدود کردیا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ ہماری پوری کوشش رہے گی کہ جلد سے جلد پورے حلقے کے عوام کو انتخابی نشانات کی آگاہی فراہم کردیں تاکہ آئیندہ انتخابات میں جتنا ممکن ہو سکے نقصان سے بچ سکیں۔