سندھ ہائیکورٹ نے ڈی آئی جی فیصل شبیر میمن سمیت پولیس اور دیگر محکموں کے افسران کی ترقی کے معاملے پر فریقین کے وکلا کا موقف سننے کے بعد بورڈ کے خط کو کالعدم قرار دے دیا، اور حکم صادر کیا کہ بورڈ کی آئندہ میٹنگ میں درخواست گزاروں کی ترقی کا جائزہ لیا جائے گا۔
پولیس اور دیگر محکموں کے افسران کی ترقی کے معاملے پر سندھ ہائیکورٹ نے سماعت کی، فریقین کے وکلا نے دلائل دیے، فریقین کے وکلا نے موقف اختیار کیا کہ درخواست گزاروں کی ترقیوں کے معاملے پر سلیکشن بورڈ کی آئندہ میٹنگ میں غور کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں
درخواست گزاروں کے وکیل فاروق ایچ نائیک ایڈووکیٹ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ گریڈ 19 سے 20 کے لیے 70 فیصد جبکہ گریڈ 21 کے لیے 75 فیصد نمبر ضروری ہوتے ہیں، وکیل درخواست گزار نے کہا کہ درخواست گزاروں نے ٹریننگ اور پرفارمینس کے شعبوں میں مطلوبہ نمبر حاصل کیے ہیں، لیکن سینٹرل سلیکشن بورڈ نے 30 صوابدیدی نمبروں کے نتائج سے آگاہ نہیں کیا۔
وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ سینٹرل سلیکشن بورڈ کے نمبرز نہ ملنے کی بنیاد پر درخواست گزاروں کو ترقی سے محروم کردیا گیا ہے، بورڈ کی جانب سے درخواست گزاروں کو ایک جیسے خط کے ذریعے آگاہ کیاگیا کہ وہ ترقی کے اہل نہیں ہیں، اس خط کی بنیاد پر درخواست گزاروں کو ترقی نہیں ملی اور انکے جونیئرز ان سے سینئر ہوگئے۔
’بورڈ کی جانب سے ترقی کے لیے اہل افسران کو نااہل قرار دینے کے خط سے ہمارا کیریئر متاثر ہوا‘۔
فریقین کے وکیل نے اپنے دفاع میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ درخواست گزاروں کی ترقیوں کے معاملے پر سلیکشن بورڈ کی آئندہ میٹنگ میں غور کیا جائیگا، سلیکشن بورڈ کے لیٹرز کی موجودگی میں کسی بھی کارروائی کا فائدہ نہیں ہے۔
عدالت نے ہدایت کی کہ بورڈ کی آئندہ میٹنگ میں درخواست گزاروں کی ترقی کا جائزہ لیا جائے، اور عدالت نے وکلا کا موقف سننے کے بعد بورڈ کے خط کو کالعدم قرار دے دیا۔
واضح رہے درخواست گزاروں نے فاروق نائیک اور دیگر وکلاء کے توسط سے عدالت سے رجوع کیا۔ درخواست گزاروں میں زعیم اقبال، عبدالحمید ابڑو، مسعود عباس رضوی، خالد سلیم اورعابد شامل ہیں۔