کیا بلوچستان میں پی ٹی آئی کے امیدوار آزاد حیثیت میں کامیاب ہوسکتے ہیں؟

بدھ 24 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

عام انتخابات 2024 کے انعقاد میں 20 روز سے بھی کم کا عرصہ باقی رہ گیا ہے ایسے میں جہاں امیدواروں کی جانب سے انتخابی مہم زور و شور سے جاری ہے وہیں سیاسی جماعتیں اور آزاد امیدوار جوڑ توڑ کے عمل میں بھی مصروف ہیں، اس صورتحال میں سیاسی حلقوں میں ایک سوال زبان زد عام ہے کہ کون سی سیاسی جماعت کتنی نشستیں حاصل کرے گی۔

بلوچستان کے سیاسی و عوامی حلقوں کی بات کی جائے تو ان کے مطابق مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، جمعیت علمائے اسلام ف اور نیشنل پارٹی سمیت کئی جماعتوں کے امیدوار ممکنہ طور پر ایوان کا حصہ بن سکتے ہیں ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ 2018 میں بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کی 7 نشستیں حاصل کرنے والی پاکستان تحریک انصاف ان انتخابات میں کہاں کھڑی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف نے ملک بھر کی طرح بلوچستان میں بھی امیدواروں کو پارٹی ٹکٹ دے رکھے ہیں صوبے سے قومی اسمبلی کی 16 جنرل نشستوں میں سے 12 جبکہ صوبائی اسمبلی کی 51 جنرل نشستوں میں سے 31 پر پی ٹی آئی نے اپنے امیدواروں کو الیکشن کے میدان میں اتار رکھا ہے۔

واضح رہے کہ پارٹی نے بلوچستان کے پشتون آبادی والے علاقوں سے امیدواروں کو ٹکٹ دیے ہیں جو اپنے اپنے حلقوں میں انتخابی مہم چلا رہے ہیں جبکہ ٹکٹ حاصل کرنے والے امیدواروں میں کوئی قابل ذکر نمایاں شخصیت شامل نہیں۔

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ہوئے بلوچستان کے سینئر صحافی و تجزیہ کار سید علی شاہ نے بتایا کہ پی ٹی آئی کی بلوچستان میں وہ سیاسی جڑیں موجود نہیں جیسی پنجاب، سندھ اور خیبرپختونخوا میں ہیں۔ ’دراصل بلوچستان کا سیاسی مزاج ملک بھر سے ذرا مختلف ہے، صوبے کی پشتون آبادی والے علاقوں میں پی ٹی آئی کا ووٹ بینک تو موجود ہے لیکن صوبائی سطح پر تنظیم سازی نہ ہونے کی وجہ سے یہ ووٹر بھی تذبذب کا شکار ہیں۔‘ـ

سید علی شاہ کے مطابق پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت اس وقت روپوش ہے، اس کے علاوہ ایسی بھی نشستیں ہیں جہاں تحریک انصاف کے 2 سے 3 امیدوار ایک دوسرے کے مد مقابل ہیں۔ ’اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ پی ٹی آئی صوبے میں مقبول ہے لیکن ووٹر کا ووٹ کسی ایک ٹریک پر نہیں تو ایسی صورت میں ایک دو نشستوں کے علاوہ تحریک انصاف کچھ خاص نہیں کر پائے گی۔‘

سیاسی ماہرین کا بھی یہی موقف ہے کہ گزشتہ انتخابات میں عمران خان کی مقبولیت کی ایک لہر بن چکی تھی جس نے بلوچستان کا بھی رخ کیا، جس کے باعث تحریک انصاف نے صوبے سے نشستیں حاصل کیں، تاہم صوبائی سطح پر پی ٹی آئی کا اندرونی اختلاف اور عمران خان کی صوبے میں عدم دلچسپی کے باعث پارٹی کی ساکھ کو بری طرح نقصان پہنچا ہے۔

انہی معاملات نے پی ٹی آئی کے ووٹر کو بھی مایوس کیا ہے تاہم اب صورتحال 2018 کے انتخابات سے بالکل برعکس ہے اب تحریک انصاف کا سپورٹر تو موجود ہے مگر ووٹر نہیں۔ اس کے علاوہ پی ٹی آئی نے کسی بھی قابل ذکر سیاسی رہنما کو ٹکٹ جاری نہیں کیا جس کی وجہ سے آئندہ عام انتخابات میں یی ٹی آئی کا صوبے سے نشستیں حاصل کرنا نا ممکن سا نظر آتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

پنجاب حکومت اور تعلیم کے عالمی شہرت یافتہ ماہر سر مائیکل باربر کے درمیان مل کر کام کرنے پر اتفاق

وسط ایشیائی ریاستوں نے پاکستانی بندرگاہوں کے استعمال میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے، وزیراعظم پاکستان

حکومت کا بیرون ملک جاکر بھیک مانگنے والے 2 ہزار سے زیادہ بھکاریوں کے پاسپورٹ بلاک کرنے کا فیصلہ

کوپا امریکا کا بڑا اپ سیٹ، یوراگوئے نے برازیل کو ہرا کر سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرلیا

ٹی20 کرکٹ سے ریٹائر بھارتی کپتان روہت شرما کیا ون ڈے اور ٹیسٹ کے کپتان برقرار رہیں گے؟

ویڈیو

پنک بس سروس: اسلام آباد کی ملازمت پیشہ خواتین اور طالبات کے لیے خوشخبری

کنوؤں اور کوئلہ کانوں میں پھنسے افراد کا سراغ لگانے کے لیے مقامی شخص کی کیمرا ڈیوائس کتنی کارگر؟

سندھ میں بہترین کام، چچا بھتیجی فیل، نصرت جاوید کا تجزیہ

کالم / تجزیہ

روس کو پاکستان سے سچا پیار ہوگیا ہے؟

مریم کیا کرے؟

4 جولائی: جب نواز شریف نے پاکستان کو ایک تباہ کن جنگ سے بچا لیا