چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زراداری نے کہا ہے کہ آج بہت افسوس ہورہا ہے کہ ایک سابق وزیراعظم الیکشن نہیں لڑرہا، 2018 میں سابق وزیراعظم کو الیکشن نہیں لڑنے دیا گیا تو اس وقت بھی لوگ جشن منا رہے تھے۔ عمران خان تبدیلی کا وعدہ کرکے نفرت اور تقسیم کی سیاست کرتے آرہے تھے، نوازشریف بھی جب وزیراعظم بنے تو انہوں نے نفرت کی سیاست کی، آج عمران خان مکافات عمل دیکھ رہے ہیں۔
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مالاکنڈ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج موقع ملا ہے کہ مالاکنڈ میں عوام سے مخاطب ہوں، لوگ لیول پلیئنگ فیلڈ کا رونا رو رہے ہیں لیکن پیپلزپارٹی کو تو کبھی لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں ملی۔ 2008 کے الیکشن سے پہلے بینظیر بھٹو زرداری کو شہید کیا گیا، 2013 کے الیکشن میں دہشتگردوں سے کہلوایا گیا کہ پیپلز پارٹی کو الیکشن مہم نہیں چلانے دیں گے۔
https://twitter.com/BBhuttoZardari/status/1752666719443931282
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 2018 کے الیکشن میں وہ مالاکنڈ میں الیکشن مہم چلانے آئے تو انہیں ہمایوں خان کے گھر سے باہر نہیں نکلنے دیا گیا۔ ’میں نے ہمایوں خان کی چھت پر کھڑے ہوکر خطاب کیا‘، آج بھی کہا گیا کہ موسم خراب ہے اور دہشتگردی کا خطرہ ہے، میں نے کہا کہ مالاکنڈ کے جیالے پیپلزپارٹی کے لیے جہدوجہد کرتے ہیں تو یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ میں مالاکنڈ نہ جاؤں۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ مالاکنڈ کے عوام نے دہشتگردی کا مقابلہ کیا، شہادتیں قبول کی اور سیلیکٹڈ راج کو بھی دیکھا، اب آپ کے پاس 8 فروری کو موقع ہے کہ وہ مالاکنڈ کے اپنے نمائندے کو منتخب کریں، ہم مل کر تمام بحرانوں کا مقابلہ کریں گے۔
Related Posts
’یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ آج 2024 میں الیکشن ہورہے ہیں تو اس سے پہلے جو وزیراعظم تھا وہ الیکشن نہیں لڑ رہا، جس پر ان کے مخالفین جشن منا رہے ہیں، 2018 میں سابق وزیراعظم کو الیکشن نہیں لڑنے دیا گیا تو اس وقت بھی لوگ جشن منا رہے تھے، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو خط نہ لکھنے پر نااہل کیا گیا تو اس وقت بھی ان کے مخالف جشن منا رہے تھے‘۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے لوگ قائد عوام ذوالفقارعلی بھٹو اور بینظیر بھٹو کے جیالے ہیں، ہم جشن نہیں منا سکتے، شہید بی بی نے ہمیں اس قسم کی سیاست نہیں سکھائی تھی، بینظیر نے ہمیں انتقامی سیاست نہیں سکھائی مگر کہنا چاہوں گا کہ عمران خان بھی تبدیلی کا وعدہ کر کے نفرت اور تقسیم کی سیاست کرتے آرہے تھے۔
’نوازشریف بھی پہلی بار وزیراعظم بنے تو یہی نفرت اور تقسیم کی سیاست کی، دوسری اور تیسری بار وزیراعظم بنے تو یہی نفرت اور تقسیم کی سیاست کی، اگر خدانخواستہ نوار شریف چوتھی مرتبہ وزیراعظم بن گئے تو عوام کو یہی پرانی سیاست بھگتنی پڑے گی۔‘
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ میں تمام پرانے سیاستدانوں کو کہنا چاہ رہا ہوں کہ آپ پاکستان کے عوام کے ساتھ نہ کھیلیں، عمران خان نے اس ملک کے نوجوانوں کو امید دلائی تھی کہ وہ تبدیلی لائیں گے لیکن جب وہ وزیراعظم بنے تو صرف اور صرف یوٹرن کی سیاست کی۔
’نواز شریف نے وعدہ کیا کہ وہ چارٹر آف ڈیموکریسی کے مطابق سیاست کریں گے اور ووٹ کی عزت کروائیں گے، کیا آن ن لیگ والے ووٹ کی عزت کررہے ہیں، عمران خان کہتا تھا کہ یہ بھی چور ہے، وہ بھی چور ہے، سب کو جیل میں ڈالوں گا، جو ان کے ساتھ تھے وہ فرشتے اور جو ان کے خلاف تھے وہ تو چور تھے۔‘
مالاکنڈ کے عوام کا جوش و جذبہ عروج پر ہے، انشاء ﷲ 8 فروری کو جیت تیر کی ہوگی۔@BBhuttoZardari #چنو_نئی_سوچ_کو #MalakandWithBilawal pic.twitter.com/0bTlQo1jHI
— PPP (@MediaCellPPP) January 31, 2024
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ اب میں جشن تو نہیں مناؤں گا لیکن عمران خان کو کہوں گا وہ خود توبہ کرلیں، عمران خان اور نواز شریف کو احساس ہونا چاہیے کہ آپ نے مکافات عمل اسی دنیا میں دیکھنا ہے، پہلے جس طریقے سے نواز شریف نے بینظیر بھٹو کے خلاف جعلی کیسز بنائے، مکافات عمل یہ تھا کہ نواز شریف کو خود ان کی بیٹی کے ساتھ اسی قسم کی سیاست دیکھنی پڑی، عمران خان کہتا تھا کہ میں ان کو رلاؤں گا، آج خود رو رہے ہیں۔
’عمران خان نے حد کردی تھی، وہ مخالفین کی بیٹیوں اور بہنوں کو پکڑ رہا تھا، ہم اس کو سمجھاتے رہے کہ اپنے مخالف کی گھر کی عورتوں کے پیچھے پڑنا کوئی سیاست نہیں ہے، پاکستان کی ثقافت اور مذہب اس کی اجازت نہیں دیتا، مگر وہ طاقت کے نشے میں وہ کام کرتے رہے۔‘
انہوں نے کہا کہ آج مجھے دلی افسوس ہورہا ہے کہ عمران خان کی اپنی بیوی کو جیل جانا پڑرہا ہے، یہ عمران خان مکافات عمل دیکھ رہے ہیں، سوال یہ ہے کہ ہم کب تک یہ دیکھتے رہیں گے، اگر میں وزیراعظم بنا تو ایک ٹروتھ کمیشن قائم کروں گا جس کا کام یہ ہوگا کہ پاکستان کی تاریخ میں جو جو ناانصافیاں ہوئی ہیں،اس پر غور کرے۔ تاکہ ہم سیاستدان بیٹھ کر فیصلہ کریں کہ ہم نے سیاست کو سیاست ہی رکھنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت میں آتے ہی پہلے دن تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کروں گا،آپ ہماری شکل پسند کریں یا نہ کریں، شیر کا راستہ ہم ہی روک سکتے ہیں۔