قدیم وقت کی سیر کراتا لیویز افسر کا انوکھا شوق

جمعہ 10 مارچ 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وقت کو قید نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی گزرے پل واپس لائے جاسکتے ہیں لیکن یہ ضرور ممکن ہے کہ ماضی میں ٹائم بتانے والی گھڑیاں جمع کرکے قدیم دور کی رعنائیوں کو محسوس کیا جاسکے۔ ایسا ہی کام کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے گل کاکڑ نے کیا ہے جو بلاشبہ کسی ورلڈ ریکارڈ کا حصہ بھی بن سکتا ہے۔

گو پیشہ کے اعتبار سے گل کاکڑ قانون نافذ کرنے والے ایک افسر ہیں اور بلوچستان لیویز فورس میں رسالدار میجر کے عہدے پر فائز ہیں لیکن بندوقوں سے زیادہ انھیں قدیم و نایاب گھڑیاں جمع کرنے کا شوق ہے جو انھیں دوسروں سے ممتاز کرتا ہے۔ ان کی گدڑی میں کئی لعل ایسے بھی ہیں جو دنیا میں شاید ہی چند ایک افراد کے پاس باقی بچے ہوں۔

گل کاکڑ کے پاس 400 سے زائد مختلف اقسام کی گھڑیاں موجود ہیں جو خود کار نہیں بلکہ دستی طورپر چابی دے کر چلائی جاتی ہیں۔ ان کے پاس ٹاور،ٹیبل اور پاکٹ واچز کا بے مثل خزینہ موجود ہے۔

انہوں نے اپنے دفتر میں ایک منی میوزم بنایا ہوا ہے جس میں وہ تمام گھڑیاں بڑے قرینہ سے سجائی گئی ہیں۔ وہاں داخل ہوتے ہی یوں گمان ہوتا ہے جیسے آپ ماضی کے انہی ادوار میں گھوم رہے ہوں جن میں یہ قدیم گھڑیاں بڑی شان و شوکت سے لوگوں کو وقت بتاتی تھیں اور ہر گھنٹہ پر ان کی سریلی ٹن ٹن سے فضائیں گونجا کرتی تھیں۔

ان کے پاس 200 سال پرانی گھڑیاں بھی موجود ہیں جن میں سے بیشتر گھڑیاں فرانس، جرمنی، برطانیہ اور امریکہ سے منگوائی گئی ہیں۔

گل کاکڑ نے وی نیوز سے گفتگو کے دوران بتایا کہ قدیم گھڑیوں کو جمع کرنے کا شوق انھیں اپنے زمانہ نوجوانی سے ہوا۔ چوں کہ وہ ریڈیو کا زمانہ تھا اس لیے وہ اپنے گھر میں موجود قدیم ریڈیو پر نشریات سنا کرتے تھے۔ اس کے علاوہ ان کے پاس دو قدیم گھڑیاں تھیں جنھیں وہ خراب ہوجانے کی صورت میں ٹھیک بھی کرلیا کرتے تھے وہیں سے ان میں یہ شوق پیدا ہوا کہ کیوں نہ قدیم گھڑیوں کو جمع کر کے اپنے ایک ذاتی میوزیم کی زینت بنا دیا جائے۔

انہوں نے بتایا کہ ان گھڑیوں میں چند قیمتی گھڑیاں ایسی بھی ہیں جن کی دنیا میں صرف چند ایک ہی کاپیاں موجود ہیں اور جنھیں حاصل کرنے کے لیے انھیں خاصی تگ و دو کرنے کے علاوہ ایک بڑا سرمایہ بھی خرچ کرنا پڑا۔ تاہم شوق دا کوئی مول نئیں کے مصداق وہ محنت و خرچہ گل کاکڑ کے نزدیک کوئی اہمیت نہیں رکھتا بس ان کے لیے اہم بات یہی ہے کہ اب وہ نایاب گھڑیاں ان کے پاس ہیں۔

گل کاکڑ کا دعویٰ ہے کہ ان کے خزانہ میں چند گھڑیاں پہلی اور دوسری جنگ عظیم کے دور کی بھی ہیں پھر بھی وہ کہتے ہیں کہ وہ اپنے اس شوق کو کسی ورلڈ ریکارڈ کا حصہ نہیں بنانا چاہتے۔

اپنی انمول گھڑیوں کو دیکھ کر جب وہ ایک انوکھی خوشی محسوس کر رہے ہوتے ہیں تو اس وقت ایک خیال گل کاکڑ کوضرور پریشان کر جاتا ہے جسے بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ انھیں اکثر یہ فکر لاحق ہوجاتی ہے کہ آئندہ آنے والی ان کی نسل اس شوق کو زندہ رکھ بھی پائے گی یا نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp