شی جن پنگ تیسری مرتبہ بھاری اکثریت سے چین کے صدر منتخب کرلیے گئے ہیں۔
ووٹنگ تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہی اور الیکٹرونک گنتی تقریباً 15 منٹ میں مکمل ہوئی۔
جمعہ کے روز چینی صدر کی حیثیت سے تیسرے پانچ سالہ منصب صدارت پر فائز ہونے کے ساتھ وہ ماؤ زے تنگ کے بعد سب سے طاقتور چینی رہنما کے طور پر ابھرے ہیں۔
چینی پارلیمنٹ نیشنل پیپلز کانگریس کے تقریباً 3,000 اراکین نے عوام کےعظیم ہال میں متفقہ طور پر 69 سالہ شی جن پنگ کو ایک ایسے انتخاب میں صدارت کے لیے ووٹ دیا جہاں کوئی دوسرا امیدوار نہیں تھا۔
گزشتہ اکتوبر میں ان کے اقتدار میں پہلے ہی توسیع کر دی گئی تھی جب انہیں حکمراں کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری کے طور پر مزید پانچ سال کے لیے دوبارہ تعینات کیا گیا تھا۔
آئندہ دنوں میں شی جن پنگ کی جانب سے منظور شدہ عہدے داروں کی کابینہ میں اعلیٰ عہدوں پر تعیناتی یا پھر انتخاب کا عمل مکمل کیا جائے گا۔
اس ضمن میں وزیر اعظم کے عہدہ کے امیدوار لی کیانگ بھی شامل ہیں جنہیں ممکنہ طور پر دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کو سنبھالنے کی ذمہ داری تفویض ہونا ہے۔
شی جن پنگ کو تیسری بار چین کا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ صدر شی جن پنگ چین کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کی علامت بن چکے ہیں۔
’صدر شی جن پنگ پر چین کے عوام اور پارلیمنٹ کا اعتماد ان کی غیرمعمولی قائدانہ صلاحیتوں کا اعتراف ہے۔صدر شی جن پنگ چین کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کی علامت بن چکے ہیں۔ ان کی قیادت میں چین دنیا کی سرفہرست معاشی قوت بن چکا ہے اور یہ سفر مسلسل جاری ہے۔‘
وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے ایک بیان میں صدر شی جن پنگ کو آئیندہ پانچ سال کے لئے چین کا صدر منتخب ہونے پر پاکستان کی حکومت اور عوام کی جانب سے مبارک پیش کرتے ہوئے حکومت سمیت چینی عوام کے لیے بھی نیک تمناؤں کا اظہار کیا ہے۔
’امید ہے کہ صدر شی جن پنگ کی پانچ سال کی مدت صدارت میں دونوں ممالک کی آزمودہ سدا بہار تذویراتی تعاون مزید مظبوط ہوگا۔‘