امریکی ریاست اوکلاہوما کے علاقے اوواسو کی رہنے والی خاتون سیکیورٹی گارڈ نے اواتار اینیمیٹڈ سیریز ’ دی لاسٹ ایئر بینڈر‘ کلیکشن کی بدولت گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں اپنا نام درج کروا لیا۔
امریکی ریاست اوکلاہوما سے تعلق رکھنے والی جیسیکا کیری اوواسو کے علاقے میں رہتی ہیں اور سیکیورٹی گارڈ کی ملازمت کرتی ہیں ، وہ ایک بہترین آرٹسٹ بھی ہیں۔
جیسکا کیری کا کہنا ہے کہ ایک سہ پہر میں نے اپنے ای میل اکاؤنٹ پر لاگ ان کیا تو ایک بہترین خبر ان باکس میں میری منتظر تھی، مجھے خبر ملی کہ میں اواتار ’دی لاسٹ ایئر بینڈر ‘ اینیمیٹڈ سیریز سے متعلق یادگاروں کا سب سے بڑا کلیکشن جمع کرنے کی بنیاد پراب باضابطہ طورپر گنیز ورلڈ ریکارڈ کی مالک ہوں۔
“جیسیکا کیری کا کہنا ہے کہ میں بہت خوش ہوں! میرے اندر پایا جانے والا بچگانہ ذہن اب چمک اٹھا ہے ۔ کیری نے کہا کہ یہ ایک ایسی چیز ہے جس کی تیاری میں مجھے برسوں لگے ہیں۔
’ میرے پاس ’اواتار‘ سے متعلق کل 2،026 اشیا ہیں، ان اشیا میں کتابیں، اسٹیشنری، بیگ، کپڑے اور لوازمات سے لے کر ارجنٹائن سے ایکشن فیگرز، لیگوز، ٹریڈنگ اسٹیکرز، جرمنی کے خصوصی اواتار میگزین، نیدرلینڈز میں جاری کیے جانے والے کرداروں میں سے ایک کی ایکشن تصویر اور پوسٹر شامل ہیں۔
میرا گھر’اے ٹی ایل اے ‘ کی تاریخ سے بھرے ہوئے میوزیم کی طرح محسوس ہوتا ہے!۔ کیری کا کہنا ہے کہ ان کے پورے ’اے ٹی ایل اے‘ مجموعے کی مالیت ایک اندازے کے مطابق 20,000 ڈالر ہے۔
اواتار دی لاسٹ ایئر بینڈر (اے ٹی ایل اے) ایک اینیمیٹڈ نکلوڈین ٹیلی ویژن سیریز ہے جو فروری 2005 میں نشر ہونا شروع ہوئی تھی، جس کی جیسیکاکیری تقریباً 18 سالوں سے ’دیوانی ‘ ہے۔
جیسیکا کیری کا کہنا ہے کہ اس نے اِس سیریز کو اس وقت سے دیکھنا شروع کیا تھا کہ جب وہ 12 سال کی تھیں۔ جیسیکا کا کہنا ہے کہ ’مجھے ہمیشہ سے ایشیائی ثقافتوں، خاص طور پر جاپانی ثقافت سے محبت رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہ سیریز ایشیا کی خصوصاً جاپان کی ثقافت کو بخوبی پیش کرتی ہے۔
جیسیکا نے کہا کہ ’ میں نے جب اس سیریز کی پہلی قسط دیکھی تو اسی وقت سے مجھے فوری طور ’کٹارا‘ خاتون کے مرکزی کردار سے محبت ہوگئی تھی اور یہی وجہ تھی کہ وہ اپنی عملی زندگی میں بھی ’کٹارا‘ خاتون کی طرح بننا چاہتی تھیں۔
جیسیکا کیری کا کہنا تھا کہ جیسے جیسے میری اس اینیمیٹڈ شو سے محبت بڑھنے لگی ویسے ویسے اس کا ’اے ٹی ایل اے‘ کا مجموعہ بھی بڑھتا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ بچپن میں، میں نے اواتار (دی لاسٹ ایئربینڈر) کی مصنوعات سے بھرا ہوا گھر حاصل کرنے کا خواب دیکھا تھا۔ کیری کہتی ہیں کہ میرا مقصد دنیا میں تیار ہونے والی یادگاروں کے ہر ٹکڑے کو جمع کرنا تھا۔ ’ میں یہ بھی جانتی تھی کہ یہ ایک مشکل چیلنج ہوگا لیکن یہ سیریز میرے لیے بہت معنی رکھتی تھی۔
جیسیکا کیری کا کہنا ہے کہ جب میں اپنے دفتر میں جاتی ہوں تو مجھے جو سب سے اچھا احساس ہوتا ہے، وہ یہ ہے کہ میں اپنے آس پاس کی اشیا سے بہت متاثر ہو جاتی ہوں، یہ مجھے اپنے فن، اپنی زندگی کی کہانی سنانے پر کام کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔