حکومت سازی کے لیے کون سا مرحلہ کیسے اور کب ہوگا؟ 

اتوار 11 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پولنگ کے بعد آج قومی اسمبلی کی 266 نشستوں کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے جن میں سے اب تک 256 نشستوں کے نتائج موصول ہو چکے ہیں جس کے مطابق سب سے آگے آزاد امیدوار ہیں جبکہ ن لیگ دوسرے اور پیپلز پارٹی تیسرے نمبر پر ہیں۔

مکمل طور پر نتائج موصول ہونے کے بعد عموماً اس کے بعد حکومت بننے کے مراحل ہوتے ہیں، یعنی انتخابات کے نتائج کے بعد سے حلف اٹھانے تک، کسی بھی حکومت کو بننے کے لیے کون کون سے مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔

اس حوالے سے پارلیمنٹ اور کورٹ کی بیٹ کرنے والے سینیئر رپورٹر ثاقب بشیر نے بات کرتے ہوئے بتایا آئین کے آرٹیکل 224 کی شق 2 کے تحت عام انتخابات کے 14 دن کے اندر الیکشن کمیشن نتائج دینے کا پابند ہوتا ہے۔

نتائج کے بعد الیکشن کمیشن کامیاب امیدواروں کے گزٹ نوٹیفکیشن قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو بھجوائے گا۔ آرٹیکل 91 کی شق 2کے تحت عام انتخاب کے روز سے 21 ایام میں قومی اسمبلی کا اجلاس بلانا آئینی تقاضا ہے۔

پھر نگران وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر مملکت 21 دن سے پہلے کسی بھی وقت اجلاس بلا سکتے ہیں۔ اور اجلاس کی طلبی میں 21 دن سے زیادہ تاخیر نہیں کی جاسکتی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس اراکین کی کامیابی کے نوٹیفیکیشن جاری ہونے کے بعد کسی بھی وقت طلب کرلیا جاتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں قومی اسمبلی ہال کی تزیئن و آرائش کروانا شروع کردی ہے۔ افتتاحی اجلاس میں نو منتخب اراکین حلف اٹھائیں گے۔ اسپیکر راجہ پرویز اشرف نو منتخب اراکین سے حلف لیں گے۔

اراکین کے حلف کے بعد اسپیکر نئے اسپیکر کے انتخاب کے طریقہ کار اور تاریخ کا اعلان کریں گے۔ اسپیکر کے انتخاب کے بعد نو منتخب اسپیکر ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب کروائیں گے اور اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب خفیہ رائے شماری سے ہوگا۔

ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے بعد اسپیکر نئے قائد ایوان کے انتخاب کے طریقہ کار کا اعلان کریں گے۔ قائد ایوان کے کاغذات نامزدگی جمع کروانے والے امیدواروں کو ایک دن کا وقت دیا جائے گا۔

نئی اسمبلی میں وزیر اعظم کے انتخاب کا عمل

صدر پاکستان قومی اسمبلی میں وزیراعظم کے انتخاب کے لیے اجلاس طلب کریں گے۔  ملکی آئین کے قواعد 32 اور33کے تحت اجلاس میں نئے قائد ایوان کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔

 قومی اسمبلی میں ڈویژن یعنی تقسیم کی بنیاد پر ووٹنگ کا عمل ہوگا۔اس طریقہ کار کے تحت قومی اسمبلی میں 2 لابیوں کو ووٹنگ کے لیے مخصوص کیا جائے گا۔

اراکین اپنے اپنے امیدوار کے حق میں ووٹنگ کی غرض سے ان دونوں مختلف لابیوں میں جائیں گے جہاں قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کا عملہ ارکان کے ناموں کا اندراج کرے گا۔

ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد گنتی کی جائے گی جس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے امیدوار کا نام اور حاصل کردہ ووٹوں کی تعداد کا اعلان کیا جائے گا۔

جو ممبر سب سے زیادہ ووٹ لے گا وہی قائد ایوان اور ملک کا وزیراعظم کہلائے گا

 نومنتخب وزیر اعظم ایوان صدر جاکر اپنے عہدے کا حلف اٹھائے گا اور پھر ایوان سے اعتماد کا ووٹ بھی لے گا۔

اگر عہدے کے لیے امیدواروں کی تعداد 2یااس سے بھی زیادہ ہواور بلفرض کوئی بھی امیدوار مطلوبہ تعداد میں ووٹ حاصل نہ کرسکے تو ایسی صورت میں عددی برتری رکھنے والے صرف2 امیدواروں کے درمیان دوبارہ ووٹنگ ہوگی اور اکثریت حاصل کرنے والا امیدوار منتخب ہوجائے گا۔

اگر پھر بھی دونوں امیدواروں کے ووٹوں کی تعداد یکساں ہوئی توایسی صورت میں اسپیکر قومی اسمبلی کا ووٹ فیصلہ کن کردار اداکرے گا ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم کا انتخاب آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت ہاؤس میں ڈویژن کے ذریعے ہوگا۔

وزیر اعظم بننے کے لیے 169 ووٹ لینا ضروری ہوں گے

نو منتخب وزیراعظم کے لیے ایوان کے مجموعی اراکین کا نصف حاصل کرنا لازمی ہوتا ہے۔ یعنی 336 اراکین پر مشتمل ایوان سے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے 169 ووٹ حاصل کرنا لازمی ہیں۔ جس کے بعد وزیر اعظم  قائد ایوان منتخب ہونے کے بعد ایوان صدر میں اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے اور یہ حلف صدر مملکت نو منتخب وزیراعظم سے لیں گے۔

صحافی ماجد نظامی کہتے ہیں کہ سب سے پہلے انتخابات کے نتائج کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا جاتا ہے کہ اتنے افراد منتخب ہو چکے ہیں اور پھر اس کی بنیاد پر خواتین کا کوٹہ الاٹ کیا جاتا ہے۔

اس کے بعد مزید ایک نوٹیفکیشن جاری کیا جاتا ہے کہ کس صوبے سے کتنی خواتین ہیں، اس طرح ایوان مکمل کیا جائے گا۔ جس کے بعد نگراں وزیراعظم اجلاس کی کال دیتا ہے اور پھر وہ کسی بھی اکثریت سے جیتنے والی جماعت کو دعوت دیتا ہے کہ آکر حکومت بنائیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس کے بعد قومی اسمبلی کو گزشتہ اسپیکر پریزائیڈ کرتا ہے۔ اگلے اسپیکر کے منتخب ہو جانے تک پہلے والا اسپیکر قومی اسمبلی ہی تمام معاملات کو دیکھتا ہے۔

اس کے بعد قومی اسمبلی کے اسپیکر کا الیکشن ہوگا، جس کے بعد نیا اسپیکر آئے گا اور پھر نو منتخب اسپیکر ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب کروائے گا۔

اس طرح یہ 2 آئینی عہدے مکمل ہو جاتے ہیں، پھر آخر میں وزیراعظم کے انتخاب کا اعلان کیا جاتا ہے،  وزیراعظم کے انتخاب کے ساتھ ہی ایک جمہوری حکومت تشکیل پا جاتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp