سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے ’وی نیوز‘ کو دیے گئے اپنے انٹرویو میں شہباز شریف کی حکومت کو ’Hybrid 2.0‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انکے خیال میں موجودہ اسٹیبلشمنٹ اب بھی نیوٹرل نہیں ہوئی۔
ہائبرڈ نظام نے ڈیلیور نہیں کیا
پیپلز پارٹی کے سابق رہنما کا کہنا تھا کہ پاکستان نے گزشتہ 75 سال بطور ایک سیکیورٹی اسٹیٹ گزارے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں جمہوریت کو فروغ نہیں ملا۔ پاکستان میں 75 سالوں سے شخصیات اور چہرے بدلتے رہے ہیں۔ جنرل ایوب خان کے دور میں بانی پاکستان کی بہن اور مادر ملت فاطمہ جناح کو غدار قرار دیا گیا۔تب چہرے اور تھے۔ ذوالفقار علی بھٹو کو جب پھانسی دی گئی اُس وقت چہرے دوسرے تھے۔ ان کہنا تھا کہ ماضی قریب میں بھی ایک ہائبرڈ نظام نے ڈیلور نہیں کیا اور اس ہائبرڈ نظام کو لانے والوں نے ہی اُسے اکھاڑ پھینکا۔
اسٹیبلشمنٹ کو آئینی کردار تک محدود ہونا پڑے گا
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ سیاستدانوں اور اسٹیبلشمنٹ کو اپنے آئینی کردار تک محدود ہونا پڑے گا۔ اب سب کو مل بیٹھ کر فیصلہ کرنا پڑے گا کہ اس ملک میں جمہوریت کو کیسے فروغ دیا جا سکتا ہے۔ ہمیں اپنی سیکیورٹی اسٹیٹ کی شناخت ختم کرنا ہے۔ اگر ہم دنیا میں بطور مکمل جمہوری ملک کے نہیں جانے جائیں گے تو پاکستان میں کوئی انویسٹمنٹ نہیں کرے گا۔ ہمارے ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں ہے۔ کوئی انٹرنیشنل انویسٹر پاکستان میں پیسے لگا کر یہاں سے کچھ نہیں کما سکا۔ ریکوڈک اور کار کے رینٹل پاور پروجیکٹ کی مثالیں آپ کے سامنے ہیں۔
سیاسی جماعتیں ہر وقت الیکشن کے لیے تیار رہتی ہیں
وی نیوز کے ایک سوال کے جواب میں مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ مجھے دکھ ہوتا ہے کہ موجودہ حکومتی جماعتیں ماضی میں موجود ہائبرڈ نظام کی موجودگی میں آئین، جمہوریت اور انسانی حقوق کی بات کرتی تھیں اور آج خلافِ آئین الیکشن کو مؤخر کرنے کی باتیں کر رہی ہیں۔ حکومتی اتحاد میں ایسی جماعتیں بھی شامل ہیں جن کے اکابرین کے دستخط آئین کی بنیادی دستاویزات پر موجود ہیں مگر آج وہ کہتے ہیں کہ اگر 90 دن میں الیکشن نہ ہوں، اور آئین پر عمل نہ ہو تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ سیاسی جماعتیں ہر وقت الیکشن کے لیے تیار رہتی ہیں۔
ہمیں پاکستان کو بدلنا ہے
مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ معاشی مسائل کے باعث پاکستانیوں کی بڑی تعداد بیرون ملک منتقل ہونا شروع ہوگئی ہے۔ ہمیں پاکستان کو بدلنا ہے۔ مَیں (مصطفیٰ نواز)، شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل ایک سوچ ’Re-imagining Pakistan‘ پر کام کر رہے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کا سیاسی کردار اب ختم ہونا چاہیے۔ جمہوریت کو فروغ ملنا چاہیے۔ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں جو حقیقی ٹیلنٹ ہے وہ دنیا کے سامنے آئے۔ ہم ابھی تو کوئی سیاسی پارٹی بنانے کا سوچ نہیں رہے لیکن اگر ہماری آواز اعلیٰ ایوانوں تک نہ پہنچی تو ایک تحریک کا آغاز کریں گے۔
آئندہ الیکشن میں بطور آزاد امیدوار حصہ لوں گا
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ تمام پارٹیوں میں اچھائیاں اور برائیاں ہیں، تاہم مَیں آئندہ الیکشن میں بطور آزاد امیدوار حصہ لوں گا۔ ایک شخص نظریہ کی بنیاد پر اکیلے الیکشن لڑ کر سب کو ہرا سکتا ہے۔ ماضی میں بھی ذوالفقار بھٹو، نواز شریف اور دیگر نے اکیلے جد و جہد کی اور وہ اس میں کامیاب ہوئے۔