وزیراعظم پاکستان شہبازشریف نے عمران خان پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین اپنے ہی آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کو ناکام کرنے کی کوشش کررہے ہیں کیوں کہ یہ شخص نہیں چاہتا کہ غریب کو مہنگائی سے نجات ملے اورہماری معیشت مستحکم ہو۔
سرکاری خبررساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق ہفتہ کووزیراعظم ہاؤس سے جاری اپنے ایک بیان میں شہبازشریف کا کہنا تھا کہ سڑکوں پر افراتفری پھیلانا اور فتنہ فساد کرنا اس کے ایجنڈے کا ایک حصہ ہے جبکہ دوسری جانب یہ شخص عدالت کو تلاشی دینے سے کترارہا ہے کیوں کہ یہ قومی مجرم ہے۔
عمران خان نے عدالتوں میں پیش نہ ہوکربزدلی کی انتہا کر دی
وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ عمران خان نے عدالتوں میں پیشی کے بجئے بھاگ بھاگ کر بزدلی کی انتہا کردی ہے یہ ایسے لوگ ہیں جو پہلے قوم کے ساتھ کیے گئے وعدوں سے بھاگے اور اب عدالتوں سے بھاگ رہے ہیں۔
شہبازشریف نے کہا کہ میاں نوازشریف سمیت مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت نے نیب نیازی گٹھ جوڑ کے بدترین انتقام کاسامنا کیا اور اپنے فیملی ممبران سمیت قانون کے آگے سرنڈرکیا اور وہ ایسا وقت تھا جب مسلم لیگ ن کے رہنما سزائے موت کی چکیوں میں رہے اور ہیروئن جیسے جھوٹے مقدمات کا سامنا کیا۔
زرعی ملک ہونے کے باوجود اجناس درآمد کرنا افسوس ناک امر ہے،وزیراعظم
قبل ازیں وزیراعظم پاکستان نے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو زرعی پیداوار میں بہتر کرکے بہت سے معاشی مسائل سے نجات دلائی جاسکتی ہے اس لیے ضروری ہے کہ زرعی اجناس کی عوام تک فراہمی سمیت فوڈ چین کوبہتربنانے کے لیے جامع حکمت عملی ترتیب دی جائے اور زرعی اصلاحات پر کام جلد مکمل کیاجائے۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت زرعی ٹاسک فورس کی طرف سے جاری اصلاحات اور کپاس کی آئندہ فصل کے حوالے سے جائزہ اجلاس
ملکی زرعی پیداوار کو بہتر کر کے کے خوراک میں خودکفالت پاکستان کو بہت سے معاشی مسائل سے بچا سکتی ہے: وزیراعظم شہبازشریف pic.twitter.com/ipY218xE35
— PMLN (@pmln_org) March 11, 2023
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود ہمیں زرعی اجناس کی درآمد کرنا پڑ رہی ہے۔
وزیراعظم پاکستان نے کپاس کی پیداوار میں اضافے کا فیصلہ کرتے ہوئے فصل کومنافع بخش بنانے کے لیے ذمہ داران کو ٹاسک دے دیا اور کہا کہ کاشت کاروں کو فصل کی منافع بخش قیمت ادا کریں گے ۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ مرکز اور صوبوں کی سطح پر زرعی تحقیقی اداروں کو فی الفور فعال بنایا جائے ۔