عام انتخابات کے انعقاد پر الیکشن کمیشن نے 48 ارب روپے خرچ کیے جبکہ انتخابات میں حصہ لینے والے 18 ہزار سے زائد امیدواروں نے اپنی انتخابی مہم پر ایک کھرب، 3 ارب 95 کروڑ سے زائد رقم خرچ کی، انتخابات کے دوران 6 کروڑ 5 لاکھ سے زائد ووٹ ڈالے گئے، اس حساب سے ایک ووٹ پر اوسطاً 2 ہزار 522 روپے خرچ کیے گئے، یوں اگر جائزہ لیا جائے تو حالیہ عام انتخابات پاکستان کی تاریخ کے مہنگے انتخابات ثابت ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں
عام انتخابات میں قومی اسمبلی کے لیے 5 ہزار 254 امیدواروں نے انتخابات میں حصہ لیا، ان امیدواروں کو اپنی انتخابی مہم کے لیے ایک کروڑ روپے خرچ کرنے کی اجازت تھی، ذرائع کے مطابق ان 5 ہزار 254 امیدواروں نے انتخابی مہم کے دوران مجموعی طور پر 52 ارب 54 کروڑ روپے کے اخراجات کیے۔ ان امیدواروں کے 50 فیصد اخراجات پولنگ کے دن ووٹر کے لیے ٹرانسپورٹ، پولنگ ایجنٹ کے کھانے پینے اور پولنگ اسٹیشن کے باہر کیمپ لگانے پر آئے۔
ملک کی چاروں صوبائی اسمبلیوں کے لیے ملک بھر سے مجموعی طور پر 12 ہزار 853 امیدواروں نے انتخابات میں حصہ لیا، الیکشن کمیشن کی جانب سے ان امیدواروں کو فی کس 40 لاکھ روپے تک کے اخراجات کی اجازت تھی، ذرائع کے مطابق ان امیدواروں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران مجموعی طور پر 51 ارب 40 کروڑ روپے سے زائد خرچ کیے۔
الیکشن کمیشن نے بھی ملک بھر میں عام انتخابات کے انعقاد کے لیے 48 ارب روپے کے اخراجات کیے، اس رقم میں سے بیشتر رقم درآمد کیے گئے واٹر مارک پیپر، پولنگ عملے کے لیے اسٹیشنری کا سامان، مختلف فارم سمیت انتخابی دستاویزات اور بیلٹ پیپرز کی چھپائی پر خرچ ہوئی۔
الیکشن کمیشن نے انتخابات کے انعقاد کے لیے عملے کو نہ صرف ٹریننگ دی تھی جبکہ الیکشن کے دن کا معاوضہ بھی دیا گیا، اس مد میں بھی الیکشن کمیشن نے خطیر رقم خرچ کی، اس کے علاوہ حلقہ بندیوں، انتخابی فہرستوں اور ووٹرز آگاہی کے لیے چلائی گئی اشتہاری مہم پر بھی بھاری رقم خرچ کی گئی۔
قومی اسمبلی کے 5 ہزار 254 اور صوبائی اسمبلیوں کے 12 ہزار 853 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی فیس کی مد میں 65 کروڑ 57 لاکھ روپے الیکشن کمیشن میں جمع کرائے، اس کے علاوہ مخصوص نشستوں کے لیے 8 ہزار 322 امیدواروں نے بھی 24 کروڑ 96 لاکھ روپے سے زائد رقم جمع کرائی۔