آئی ایم ایف کو خط لکھ دیا، ان حالات میں پاکستان کو قرضہ ملا تو واپس کون کرے گا؟ عمران خان

جمعہ 23 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے آئی ایم ایف کو خط لکھنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان حالات میں اگر پاکستان کو قرضہ ملے گا تو واپس کون کرے گا؟

کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ آئی ایم ایف کو خط لکھ دیا ہے اور آج وہ خط چلا گیا ہوگا۔ خط لکھنے سے متعلق انہوں نے وضاحت کی کہ سب سے پہلے ملک میں سیاسی استحکام لایا جائے، اگر ایسے حالات میں ملک کو قرضہ ملا تو واپس کون کرے گا۔

مزید پڑھیں

بانی پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ ان حالات میں پاکستان کو ملنے والے قرضے سے ملک میں غربت بڑھے گی اور جب تک پاکستان میں سرمایہ کاری نہ آئی قرض بڑھتا جائے گا۔

عمران خان نے مزید کہا کہ پہلے نواز شریف کی سلیکشن کے لیے اداروں کو تباہ کیا گیا، عدالتیں، نیب سب کچھ تباہ کیا گیا تاکہ نواز شریف کو سلیکٹ کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو لانے کے لیے پہلے مجھے زیرو کیا گیا اور پھر انتخابات میں دھاندلی کرائی گئی۔

بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ جب اس ساری دھاندلی سے متعلق کمشنر راولپنڈی لیاقت چٹھہ نے دھاندلی کی تصدیق کی تو اس کو غائب کرکے تشدد کیا اور پھر اب سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کردیا گیا۔

عمران خان نے خط لکھنے کا فیصلہ کیوں کیا تھا؟

 گزشتہ روز تحریک انصاف کے وکلا نے عمران خان کا ایک بیان جاری کیا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے آئی ایم ایف کو ایک خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے کہ جب تک دھاندلی کی تحقیقات نہیں ہو جاتی ہیں تو آئی ایم ایف پاکستان کو فنڈ ریلیز نہ کرے۔

گزشتہ روز کے اس بیان پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر علی ظفر نے وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کے لیے پاکستان ہمیشہ اول و آخر رہے گا اور تحریک انصاف ملکی مفاد اور قومی مفاد میں اس سمت میں اٹھائے جانے والے تمام اقدامات کی حمایت جاری رکھے گی۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اس کے ساتھ ساتھ تحریک انصاف جمہوریت کے لیے اپنی جدوجہد بھی جاری رکھے گی، تمام فورمز پر اپنی آواز بلند کرے گی اور عالمی برادری کی حمایت کی توقع رکھے گی۔

عمران خان کے خط لکھنے پر آئی ایم ایف کا ردعمل

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے بانی چیئرمین تحریک انصاف کے اس بیان پر رد عمل میں کہا کہ وہ پاکستان میں جاری سیاسی پیشرفت پرکوئی تبصرہ نہیں کریں گے، ان کا بیان سابق وزیر اعظم عمران خان کے وکلا کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے تناظر میں ہے جس میں کہا گیا تھا کہ آئی ایم ایف اسلام آباد کے ساتھ بیل آؤٹ مذاکرات جاری رکھنے سے قبل 8 فروری کو ہونے والے متنازع قومی انتخابات کے آزادانہ آڈٹ کا مطالبہ کرے۔

آئی ایم ایف کی ترجمان جولی کوزاک سے جب عمران خان کے خط کی خبروں پر ردعمل مانگا گیا تو انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے جو بات کی ہے اس میں مزید اضافہ کرنے کے لیے کچھ  بھی نہیں ہے،

’ہم پاکستان کے تمام شہریوں کے لیے میکرو اکنامک استحکام اور خوشحالی کو یقینی بنانے کے لیے پالیسیوں پر نئی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے منتظر ہیں‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp