ملک کے حالات ایسے ہیں کہ آپ صرف اپنی مرضی کی چیزوں کو قبول اور باقی کو مسترد کر دیتے ہیں

بدھ 28 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ گورنر پنجاب کے لیے ان کا نام زیر غور ضرور ہے تاہم اس بارے میں حتمی فیصلہ ان کی پارٹی کرے گی۔

وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے علاوہ مخدوم احمد محمود اور ندیم افضل چن کے نام بھی فہرست میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2 صوبوں میں گورنر ہمارے ہوں گے جبکہ باقی 2 صوبوں کے گورنرز کے لیے مشاورت کی جائے گی۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے حکومت میں شامل نہ ہونے کے سوال پر قمر زمان کائرہ نے کہا کہ اس میں پہلی وجہ تو پاکستان مسلم لیگ ن کی یہ خواہش تھی کہ انہیں فیصلہ سازی کا مکمل اختیار ہو اور ہم بھی یہ سمجھتے ہیں کہ ملک کو درپیش چیلنجز اتنے بڑے ہیں کہ حکومت میں شراکت داری کی بجائے اگر وہ یکسوئی کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں تو ان کو موقع ملنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’جب حکومت بنوانے میں آپ حصہ دار ہوں اور شراکت نہ کریں تو یہ تو قربانی ہی ہوئی نا‘۔

پیپلز پارٹی وزاتیں لینے سے گریزاں کیوں؟

ایک سوال کے جواب میں کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ انتخابات میں دھاندلی کے الزامات اور تنقید سے بچنے کے لیے پیپلز پارٹی حکومت کا حصہ نہیں بنی، قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی سندھ اور بلوچستان میں تو حکومت میں ہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمان ہارے خیبر پختونخوا میں ہیں اور احتجاج سندھ میں کر رہے ہیں تاہم دھاندلی کی مکمل تحقیقات ہونی چاہییں۔

ان کا کہنا تھا کہ احتجاج ایک جمہوری حق ہے لیکن اس کو تشدد اور نقص امن کی طرف نہیں لے کر جانا چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سلسلے میں ایک راستہ عدالتوں اور دوسرا احتجاج کا ہے لیکن ملک کے حالات ایسے ہیں کہ آپ صرف اپنی مرضی کی چیزوں کو قبول اور باقی کو مسترد کر دیتے ہیں جو مناسب نہیں۔

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ سنہ 2018 کے انتخابات کے وقت بھی دھاندلی کے الزامات لگے تھے اور احتجاج بھی ہوئے تھے اور پاکستان میں شاید ہی کوئی ایسا الیکشن ہو جس کی شفافیت پر سوال نہ اٹھائے گئے ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ انتخابات کے بارے میں میڈیا اور بین الاقوامی تنظیمیں بھی سوالات اٹھا رہی ہیں اس پر تحقیقات ہونی چاہیے، انتخابات میں مکمل دھاندلی ہوئی ہے یا کہیں کہیں اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں دے سکتا۔

بھٹو ریفرینس: پیپلز پارٹی کیا چاہتی ہے؟

سپریم کورٹ میں زیر سماعت بھٹو ریفرنس کے بارے میں بات کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ تاریخ کا سبق یہ ہے کہ لوگوں کا ہیرو وہ ہوتا ہے جسے وہ ہیرو مانتے ہیں وہ منوایا نہیں جا سکتا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آج کا ہیرو کون ہے تو قمر زمان کائرہ نے کہا کہ اس وقت کا ہیرو بلاول بھٹو زرداری ہے۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ بھٹو کو لوگ، وکلا اور ججز سمیت سب ہی بیگناہ مانتے ہیں اور دنیا بھر میں ان کے قتل کو عدالتی قتل کہا جاتا ہے اور عدالتوں میں ذوالفقار علی بھٹو کے قتل کو بطور نظیر پیش نہیں کیا جا سکتا۔

پی پی رہنما نے کہا کہ بھٹو والے مقدمے میں عدالت صرف یہی کہے گی کہ ظلم ہوا اور ہم بھی صرف ریکارڈ کی درستگی ہی چاہتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

وفاقی حکومت کا سونے کی درآمد و برآمد پر پابندی ختم کرنے کا فیصلہ

یورپی یونین انڈو پیسفک فورم: اسحاق ڈار کی سنگاپور کے وزیرِ خارجہ اور بنگلادیشی سفیر سے غیررسمی ملاقات

ٹی20 ورلڈ کپ 2026: پاکستان اور بھارت ایک ہی گروپ میں، میچ 15 فروری کو کولمبو میں ہوگا

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ کے شرکا کی ملاقات

ایبٹ آباد میں مسافر وین کو حادثہ، باپ بیٹے اور 2 بہنوں سمیت 6 افراد جاں بحق

ویڈیو

میڈیا انڈسٹری اور اکیڈیمیا میں رابطہ اور صحافت کا مستقبل

سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے حساس ڈیٹا کیوں چوری کیا؟ 28ویں آئینی ترمیم، کتنے نئے صوبے بننے جارہے ہیں؟

عدلیہ کرپٹ ترین ادارہ، آئی ایم ایف کی حکومت کے خلاف چارج شیٹ، رپورٹ 3 ماہ تک کیوں چھپائی گئی؟

کالم / تجزیہ

ثانیہ زہرہ کیس اور سماج سے سوال

آزادی رائے کو بھونکنے دو

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت