آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں صاف پانی کے مسائل بڑھتے جارہے ہیں، آزاد کشمیر انتظامیہ نے انکشاف کیا ہے کہ مظفرآباد میں لگ بھگ 96 فیصد چشمے آلودہ ہیں جو انتہائی تشویشناک ہے، قدرتی چشموں اور محکمہ پبلک ہیلتھ انجنیئرنگ یعنی پی ایچ ای کی طرف سے نلکوں کے ذریعے فراہم کیا جانے والا پانی 70 فیصد آلودہ ہے۔
مظفرآباد میں ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر و فوڈ سیفٹی آفیسر راشد قریشی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ فوڈ اتھارٹی نے پانی پر کام کرنے والی تنظیم پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز (پی سی آر ڈبیلیو آر) کے ماہرین کی موجودگی میں مظفرآباد شہر اور اس کے گرد و نواح کے 27 چشموں کے نمونے حاصل کیے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ ان نمونوں کو جب پاکستان کے ادارے برائے تحقیقات آبی وسائل کو تجزیے کے لیے بھیجا گیا تو 27 چشموں میں سے صرف ایک چشمے کے پانی کو محفوظ قرار دیا گیا، یہ چشمہ مظفرآباد کے نواح میرا تنولیاں میں ہے۔ پاکستان کے ادارے برائے تحقیقات آبی وسائل نے دیگر 26 چشموں کے پانی کو مضر صحت قراردیا اور یہ چشمے مائیکروبیالوجی کی پیمائش پرغیر محفوظ قرار پائے، یہ صورت حال پہلے سے ابتر ہوگئی ہے۔
پی سی آر ڈبلیو آر کی 2021-2020 کی رپورٹ کے مطابق مظفرآباد شہر میں قدرتی چشموں اور محکمہ پبلک ہیلتھ انجنیئرنگ یعنی پی ایچ ای کی طرف سے نلکوں کے ذریعے فراہم کیا جانے والا پانی 70 فیصد آلودہ تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 90 سے 95 فیصد چشمے آلودہ ہیں جن کا پانی پینے کے قابل نہیں ہے۔
چشموں کے پانی کی آلودگی کی جو وجوہات بیان کی گئی تھیں ان میں لوگوں کا کھلی جگہوں پر رفع حاجت کرنا، چشموں کے ارد گرد گٹر یا سیپٹک ٹینکرز کی موجودگی اور گندے پانی کی صفائی کا ناکافی بندوبست ہے۔
اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ مظفرآباد کے پانی کے ذرائع میں ٹوٹل کولیفارمز 60 فیصد، 20 فیصد گندگی جبکہ 41 فیصد جرثومے، 14 فیصد کل تحلیل شدہ ٹھوس مواد یا ڈی ڈی ایس، 14 فیصد آئرن، 10 فیصد کثاف، 8 فیصد کلورائیڈ، 5 فیصد آرسینک، 4 فیصد نائٹریٹ، 4 فیصد فلورائیڈ اور ایک فیصد ہائی پی ایچ پایا گیا۔
واضح رہے مظفرآباد شہر کی آبادی 2 لاکھ سے زیادہ ہے اور پی سی آر ڈبلیو آر کی رپورٹ کے مطابق 43 فیصد آبادی چشموں کے پانی پر انحصار کرتی ہے۔