پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن گزشتہ کئی سالوں سے مالی خسارے سے دوچار ہے، گزشتہ سال جون تک پی آئی اے کے واجبات 785 ارب روپے جبکہ خسارہ 713 ارب روپے تھا، اس حقیقت کے پیش نظر پی آئی اے کی نجکاری کا عمل بھی مشکلات کا شکار رہا۔
تاہم ان تمام حقائق کے باوجود دنیا کے 5 بڑے شہر ایسے ہیں کہ جہاں پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن تو معطل ہے مگر قومی ایئر لائن کا عملہ بدستور تعینات ہے۔
مزید پڑھیں
پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کا لندن ، مانچسٹر، برمنگھم، پیرس اور باکو کے لیے فلائٹ آپریشن معطل ہے اس کے باوجود ان شہروں میں لاکھوں میں تنخواہیں وصول کرنے والے قومی ایئر لائن کے 35 پی آئی اے افسر تعینات ہیں۔
ان افسروں میں 2 کنٹری مینیجر، ریجنل، فائنانس اور اسٹیشن مینیجر، سپر وائزرز اور سیلز پروموشن افسر سمیت دیگر عملہ شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق پی آئی اے نے اس وقت بھی برطانیہ میں 27 افسر، فرانس میں 3 اور آذربائیجان میں 3 افسروں کو تعینات کیا ہوا ہے، لندن ، مانچسٹر اور برمنگھم میں تعینات پی آئی اے کے کنٹری مینیجر کو سالانہ 70 ہزار پاؤنڈ تنخواہ ادا کی جارہی ہے۔
سیلز، فائنانس اور اسٹیشن مینیجر کو سالانہ 55 ہزار پاؤنڈ تنخواہ ادا کی جا رہی ہے، ترجمان پی آئی اے کے مطابق ترکش ایئر لائن کے ساتھ کوڈ شیئرنگ کے تحت برطانیہ میں اس وقت بھی پی آئی اے کے ٹکٹس فروخت ہو رہے ہیں۔
پیرس میں بھی گزشتہ 3 سالوں سے پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن معطل ہے، اس کے باوجود افسروں کو ہزاروں یورو میں تنخواہیں ادا کی جا رہی ہیں، فائنانس مینیجر کو ماہانہ 30 ہزار یورو جبکہ ہر 6 ماہ بعد بونس بھی دیا جا رہا ہے، اس کے علاوہ پی آئی اے آفس کا ساڑھے 3 ہزار یورو کرایہ بھی ہر ماہ ادا کیا جاتا ہے۔
پی آئی اے کا موقف ہے کہ ان شہروں میں پی آئی اے کا سیٹ اپ اب بھی موجود ہے، امید ہے کہ پی آئی اے کی فلائٹس پر عائد پابندی جلد ختم ہو جائے گی، پی آئی اے نے افسروں کو فارغ اس لیے نہیں کیا کہ دفاتر کو خالی کرنے اور دیگر امور پر کمپنی کو کافی خرچ کرنا پڑے گا۔
’جب فلائٹ آپریشن بحال ہوگا تو انہی افسروں کی تعیناتی پر کئی گنا زائد لاگت آئے گی جبکہ پی آئی اے کے مالی حالات اس وقت ایسے نہیں کہ قومی ایئر لائن اتنے بڑے اخراجات کی متحمل ہوسکے۔‘