الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ اور کہا ہے کہ یہ نشستیں اب باقی جماعتوں میں تقسیم کی جائیں گی۔
الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا، جو آج سنا دیا گیا۔
مزید پڑھیں
الیکشن کمیشن نے فیصلہ 1-4 کے تناسب سے دیا ہے، ممبر پنجاب بابر حسن بھروانہ نے فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے لکھا کہ یہ نشستیں دوسری سیاسی جماعتوں میں تقسیم نہیں کی جا سکتیں، ان کو خالی رکھا جائے۔
اس وقت قومی اسمبلی کی 23 مخصوص نشستیں خالی ہیں۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد واضح ہو گیا ہے کہ اب ان میں سے کس جماعت کو کتنی نشستیں ملیں گی۔
عام انتخابات کے انعقاد سے قبل جب پی ٹی آئی سے بلے کا نشان واپس لینے کے بعد سابق حکمراں جماعت کے امیدواروں نے بطورآزاد امیدوارانتخابات میں حصہ لیا تھا، اس وقت سے ہی یہ بحث جاری ہے کہ پی ٹی آئی کو قومی اسمبلی کی 70 مخصوص نشستوں میں سے کوئی نشست ملے گی یا نہیں۔
ن لیگ کو اس سے قبل خواتین کی 20 نشستیں مل چکیں
الیکشن کمیشن کے مطابق خواتین کی 60 مخصوص نشستوں میں سے 40 نشستیں اور اقلیتوں کی 10 میں سے 7 نشستیں مختلف پارٹیوں کو پہلے سے ہی دی جا چکی ہیں، تاہم 20 خواتین کی مخصوص نشستیں اور 3 اقلیتوں کی نشستوں پر فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔
سنی اتحاد کونسل سے متعلق فیصلہ ہونے سے قبل الیکشن کمیشن کی جانب سے ن لیگ کو 20 خواتین کی جبکہ 4 اقلیتوں کی مخصوص نشستیں دی گئیں، پیپلز پارٹی کو خواتین کی 12 جبکہ اقلیتوں کی 2 نشستیں، ایم کیو ایم کو 4 خواتین جبکہ ایک اقلیتی نشست، جمیعت علماء اسلام کو 2 خواتین کی مخصوص نشستیں، جبکہ ق لیگ اور استحکام پاکستان پارٹی کو ایک، ایک خواتین کی مخصوص نشست دی گئی ہیں۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد اب قومی اسمبلی کی 3 اقلیتوں کی نشستوں میں سے 2 مزید نشستیں ن لیگ، جبکہ ایک نشست پیپلز پارٹی کو دے دی جائے گی، خواتین کی 20 مخصوص نشستوں میں سے مزید 10 نشستیں ن لیگ، 6 پیپلز پارٹی، جبکہ دیگر 4 میں سے ایک ایک نشست ایم کیو ایم، جے یو آئی سمیت دیگر جماعتوں میں تقسیم کی جائے گی۔