پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ملک خطرناک حالات سے گزر رہا ہے، آئین کو ہماری اسٹیبلشمنٹ درخوراعتنا نہیں سمجھتی اور آئین سے کھلواڑ کرتی ہے۔ پارلیمنٹ اعلان کردے کہ ملکی سیاست میں اسٹیبلشمنٹ اور جاسوسی اداروں کا کردار نہیں ہوگا، آئین کو ہماری اسٹیبلشمنٹ درخوراعتنا نہیں سمجھتی اور آئین سے کھلواڑ کرتی ہے،’جو بکتا ہے وہ وفادار، جو خریدتا ہے وہ وفادار اور جو کام نہیں کرتا وہ غدار کہلاتا ہے۔‘
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملک خطرناک حالات سے گزر رہا ہے، پارلیمنٹ کا یہ حال ہے کہ کوئی کسی کو بات کرنے نہیں دیتا اور کسی کی بات سننے کو بھی تیار نہیں ہے، راجا پرویز اشرف نے کل ہم سے حلف لیا، جس کا آخری ٹکڑا یہ ہے کہ میں آئین پاکستان کو برقرار رکھوں گا اور اس کا تحفظ اور دفاع کروں گا۔
محمود خان اچکزئی نے اسپیکر قومی اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ کو اور ہمیں پتہ ہے کہ آئین کو ہماری اسٹیبلشمنٹ درخوراعتنا نہیں سمجھتی اور آئین سے کھلواڑ کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہاؤس (پارلیمنٹ) 22 کروڑ پاکستانیوں کا نمائندہ ہاؤس ہے، اس کو لوگ بکرا منڈی بنانا چاہتے ہیں، یعنی پاکستان کی سیاست یہ ہوگئی ہے کہ ’جو بکتا ہے وہ وفادار، جو خریدتا ہے وہ وفادار اور جو کام نہیں کرتا وہ غدار۔‘
مزید پڑھیں
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی پارلیمنٹ میں بیٹھی ہے، نواز شریف ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگاتے تھے، عمران خان بھی عوام کی طاقت سے آئے ہیں۔’آپ (اسپیکر قومی اسمبلی) ابھی ہم سے حلف لے لیں اور یہ پارلیمنٹ اعلان کردے کہ ملکی سیاست میں اسٹیبلشمنٹ اور جاسوسی اداروں کا کردار نہیں ہوگا۔‘
محمود خان اچکزئی نے تجویز دی یہ قرارداد پاس کی جائے کہ ’یہ پارلیمنٹ پاکستان کی داخلی اور اندرونی سیاست کا سرچشمہ ہوگی، کوئی جنرل درمیان میں نہیں آئے گا، ہم پاگل نہیں ہیں کہ کہیں آئی ایس آئی اور فوج نہ ہو لیکن ان اداروں کو مہربانی کرنا ہوگی کہ وہ سیاست سے توبہ کریں، ورنہ عوام کی طاقت سے ہم ان کو روک دیں گے، ہم ہر اس جج اور جنرل جو آئین کا احترام کرے گا، اس کو ہم سیلیوٹ کریں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اب تک جمہوری اور غیر جمہوری قوتوں کی لڑائی جاری ہے، جس بھونڈے انداز میں اس مرتبہ پارلیمنٹ پر حملہ ہوا ہے، بھلا ہو ان ورکرز کا جنہوں نے جنرلوں کے بنائے ہوئے سارے کھیل کو الٹ دیا ورنہ انہوں نے تو عہدے بھی بانٹ دیے تھے کہ صدر، وزیر خارجہ اور وزیرداخلہ فلاں ہوں گے۔
’اب اس کو روکنے کا ایک ہی حل ہے کہ 3 قراردادیں اسمبلی سے پاس ہوں کہ جن جن ججز نے آئین پاکستان کا دفاع کرتے ہوئے مارشل لاء کا ساتھ نہیں دیا انہیں ملک کا ہیرو ڈکلیئر کیا جائے، ان ججز کے بچوں کو وہ ساری مراعات ملنی چاہیے جو ان سے چھین لی گئی تھی،’جن ججز نے مارشل لاز کی حمایت کی ان کو نوکریوں سے نکال کر ان سے مراعات واپس لی جائیں۔‘
انہوں نے تجویز دی کہ جو لوگ جمہوری جہدوجہد میں گولیوں سے مارے گئے انہیں بھی جمہوری ہیروز قرار دیا جائے، کیوں کہ یہ سیاسی ورکرز تھے جنہوں نے وزیراعظم نہیں بننا تھا، انہوں نے صرف جمہوریت کے لیے قربانی دی۔‘
محمود خان اچکزئی نے مزید کہا کہ جب پاکستان کے عوام نے عمران خان کو ووٹ دیا ہے تو اس کو بدلنا پاکستان کے عوام سے غداری ہے، آرمی چیف سے درخواست ہے کہ وردی میں لوگوں کے حقوق پر ڈاکہ مارا گیا ہے، جن جنرلوں اور برگیڈیئرز نے سیاستدانوں سے ملاقات کی اور پیسے لیے، ان کو پاکستان آرمی سے نکال دینا چاہیے، سب توبہ کریں اور جنرل اور جاسوسی ادارے توبہ کریں اور عہد کریں کہ وہ آئین کی حدود کے اندر رہ کرکام کریں گے، تبھی پاکستان چلے گا۔