خیبرپختونخوا حکومت نے کابینہ کی تشکیل سے پہلے ہی اسمبلی سے ایک ماہ کے لیے بجٹ منظور کرالیا۔ اپوزیشن نے کابینہ کی تشکیل سے پہلے بجٹ پیش کرنے کے خلاف احتجاج کیا۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس اسپیکر بابر سلیم سواتی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ جس میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے ایک کھرب 59 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا۔
مزید پڑھیں
کابینہ کی تشکیل سے پہلے بجٹ پیش کرنے پر اپوزیشن نے اعتراض کیا اور سوال اٹھایا کہ کابینہ سے پہلے ایوان میں بجٹ کیسے پیش کیا جا سکتا ہے۔
اسمبلی میں اپوزیشن رہنما ڈاکٹر عباد نے کہاکہ وزیراعلیٰ حکومت نہیں کہلاتا۔ کابینہ حکومت کہلاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کابینہ کی تشکیل بھی نہیں ہوئی اور ایک نام کا اعلان بھی نہیں ہوا تو بجٹ کیسے پیش کیا جا سکتا ہے۔
پیپلزپارٹی کے رہنما احمد کنڈی نے بجٹ پیش کرنے پر اعتراض کیا اور سوال اٹھایا کہ کابینہ کی تشکیل نہیں ہوئی تو بجٹ کیسے پیش کیا جا سکتا ہے۔
حکومتی رکن اکبر ایوب نے سارا ملبہ پنجاب اسمبلی پر ڈال دیا
اپوزیشن کے اعتراضات پر حکومتی رکن اکبر ایوب نے سارا ملبہ پنجاب اسمبلی پر ڈال دیا اور کہا کہ یہی روایت گزشتہ ہفتے پنجاب اسمبلی میں بھی قائم کی گئی تھی۔
بعد ازاں اپوزیشن کے اعتراض کے باوجود اسمبلی نے مارچ کے لیے بجٹ کی منظوری دے دی۔
واضح رہے کہ نگراں حکومت نے ایک مخصوص بجٹ کی منظوری دی تھی جس کی وجہ سے نومنتخب حکومت کو ایک ماہ کے لیے بجٹ پیش کرنے کی ضرورت پیش آئی۔