پاکستان کو اس وقت سخت ترین معاشی بحران کا سامنا ہے اور ملک قرضوں میں ڈوبا ہوا ہے، نو منتخب حکومت کا سب سے بڑا چیلنج بھی معیشت کا ہی درپیش ہے، وزیراعظم شہباز شریف کو اب اپنی کابینہ کا انتخاب کرنا ہے اور جس میں سب سے اہم تعیناتی بھی وزیر خزانہ کی ہی ہے۔
مزید پڑھیں
بتایا جا رہا ہے کہ اس مرتبہ مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور متعدد بار وزیر خزانہ رہنے والے سینیٹر اسحاق ڈار اس مرتبہ وزیر خزانہ نہیں ہوں گے اور ان کی جگہ بینکنگ کے شعبے سے وابستہ محمد اورنگزیب ممکنہ طور پر آئندہ وزیر خزانہ ہوں گے۔
لیگی رہنما ڈاکٹر مصدق ملک نے ایک ٹی وی شو میں بتایا کہ محمد اورنگزیب کا پاکستان کی معاشی ٹیم میں کلیدی کردار ہو گا، اپریل 2018 سے پاکستان کے بڑے بینکوں میں شمار ہونیوالے حبیب بینک لمیٹڈ کے صدر محمد اورنگزیب اس سے قبل ایشیا کے جے پی مورگن گلوبل کارپوریٹو بینک کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔
محمد اورنگزیب کے پاس بینکنگ کا 30 سالہ تجربہ ہے، اس کے علاوہ وہ پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے سربراہ اور پاکستان بزنس کونسل کے ڈائریکٹر بھی منتخب کیے جاچکے ہیں، جبکہ ایمسٹرڈیم اور سنگاپور میں بینکوں کے انتظامی عہدوں پر فرائض سرانجام دے چکے ہیں۔
محمد اورنگزیب نے اعلیٰ تعلیم امریکا میں حاصل کی ہے، بزنس ایڈمنسٹریشن میں ماسٹرز ڈگری یونیورسٹی آف پنسلوانیا کے دی وارٹن اسکول سے حاصل کی ہے، واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل بھی اسی تعلیمی ادارے سے سند یافتہ ہیں۔
محمد اورنگزیب واحد پاکستانی ہیں جنہیں وال اسٹریٹ جرنل (ڈائو جونز گروپ) کے زیر اہتمام گلوبل سی ای او کونسل کی خصوصی رکنیت کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق محمد اورنگزیب سپریم کورٹ کے جسٹس خلیل الرحمٰن رمدے کے بھتیجے اور مسلم لیگ ن کی رہنما سینیٹرعائشہ فاروق کے بھائی ہیں۔
سینئر صحافی انصار عباسی کے مطابق اسحاق ڈار اپنی صحت اور دیگر نامعلوم وجوہات کے باعث وزارت خزانہ کا قلمدان سنبھالنے میں دلچسپی نہیں رکھتے، جبکہ محمد اورنگزیب نواز شریف سے ملاقات کر چکے ہیں اور شہباز شریف کی زیر صدارت خزانہ امور پر ہونے والے اجلاس میں بھی شرکت کر چکے ہیں۔