انڈونیشیا کی باتک ایئرلائن کے ایک مسافر طیارے کے دونوں پائلٹ آدھے گھنٹے تک سوتے رہے جس دوران نہ صرف کنٹرول ٹاور سے رابطہ معطل رہا بلکہ جہاز اپنے فضائی راستے سے بھی ہٹ گیا۔
153 مسافروں اور عملے کے چار افراد کو لیے یہ ہوائی جہاز انڈونیشیا کے شہر سولاویسی سے جکارتہ کی جانب محو پرواز تھا۔ جب یہ اپنی منزل کے لیے طے شدہ راستے سے ہٹ گیا اور جکارتہ ایئر ٹریفک کنٹرول نے پائلٹس سے رابطہ کرنے کی متعدد بار کوشش کی مگر ان کی جانب سے جواب موصول نہ ہوا۔
انڈونیشیا کی وزارت ٹرانسپورٹ کی رپورٹ کے مطابق دونوں پائلٹس سو رہے تھے۔ اور لگ بھگ 30 منٹ کے بعد جہاز سے رابطہ بحال ہوا اور وہ بخیریت جکارتہ ایئر پورٹ پر اتر گیا۔
رپورٹ کے مطابق جب جہاز رن وے سے اڑان بھر کر 36 ہزار فٹ بلندی پر پہنچا تو سینئر پائلٹ نے جونیئر پائلٹ کو جہاز کا کنٹرول سنبھالنے کا کہا اور خود آرام کرنے لگا۔ جونئیر پائلٹ کے ہاں حال ہی میں جڑواں بچوں کی پیدائش ہوئی تھی اور وہ رات بھر ان کی دیکھ بھال کرتا رہا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ سینیئر پائلٹ کے ساتھ ساتھ جونیئر پائلٹ کی بھی آنکھ لگ گئی اور وہ دونوں سوتے رہے۔
رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ جہاز نے تقریباً 241 میل تک کا سفر بنا کسی پائلٹ کے طے کیا کیونکہ دونوں پائلٹس گہری نیند میں تھے۔ پہلے سینیئر پائلٹ کی آنکھ کھلی جنہوں نے پھر شریک پائلٹ کو جگایا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس معاملے پر انڈونیشین حکام نے ائیرلائن انتظامیہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے عملے کے مناسب آرام کے وقت پر توجہ دے۔