کہتے ہیں کہ اللہ جب دیتا ہے تو چھپر پھاڑ کر دیتا ہے۔ اب چھپر تو محض مثال کے طور پر کہا جاتا ہے وہ ذات پاک اس پر بھی قادر ہے کہ انسان کے لیے نعمتیں آسمان سے نازل کردے، زمین چیر کر دے دے یا پھر سمندر ہی اس کے حکم پر انسان کی جھولی میں بہت کچھ ڈال جائے۔ ایسا ہی کچھ کرم ہمارے ملک کے ماہی گیروں پر اکثر ہوجایا کرتا ہے۔ اس مرتبہ قرعہ ٹھٹھہ کے ماہی گیروں کے نام نکلا ہے۔
مزید پڑھیں
رمضان المبارک کے آغاز پر ٹھٹہ کے علاقے کھارو چھان کے ماہی گیروں کے جال میں ایک بیش قیمت مچھلی کا بڑا سا جھنڈ آ پھنسا۔ مچھلیوں کی اس کمیاب قسم کو ’سُوا‘ مچھلی (نیڈل فش) کہتے ہیں۔ اس جھنڈ میں 300 کے قریب مچھلیاں تھیں جن کی قیمت کروڑوں روپوں میں ہے۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے محمد معظم خان نے میڈیا کو بتایا کہ کھلے سمندر سے 300 کے قریب نایاب سُوا مچھلیاں ماہی گیروں کے جال میں پھنسیں۔
معظم خان کا کہنا ہےکہ نایاب اور قیمتی مچھلی کی قیمت کروڑوں روپے میں بتائی جا رہی ہے۔
یہ مچھلی کبھی کبھار ہی جال میں پھنستی ہے لیکن جب بھی ایسا ہوتا ہے غریب ماہی گیروں کے دن پھر جاتے ہیں۔
اس مچھلی کی کمرشل اہمیت بہت زیادہ ہے، اس کےجزئیات ادویات اور آپریشن کے دوران اندرونی سرجری کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔
چینی کھانوں میں بھی اس کے ایئربلیڈر (ہوا کی تھیلی) کی بڑی اہمیت ہے۔ ہمارے دوست ملک چین میں یہ شان و شوکت کی علامت بھی سمجھی جاتی ہے۔