اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے۔ قومی اسمبلی میں7 آرڈیننس پیش کیے گئے ہیں، آرڈیننس پیش کرنے کے خلاف اپوزیشن نے شور شرابہ بھی کیا۔ تمام آرڈیننس اعظم نذیر تارڑ نے 120 روزہ توسیع کے لیے پیش کیے۔ جن میں نجکاری کمیشن ترمیمی آرڈیننس 2023، ٹیلی مواصلات اپیلیٹ ٹربیونل قیام آرڈیننس 2023، پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن ترمیمی آرڈیننس 2023، پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن 2023 وغیرہ شامل ہیں۔
سنی اتحاد کونسل کے رہنما عمر ایوب خان نے اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آرڈیننس کیا ہے یہ تو دیکھیں، ہوسٹل سروسز سے متعلق آرڈیننس بھی پیش کیا گیا ہے، مجھے بتا دیں یہ ہے کیا، حلف دے کر بتائیں اس ایوان میں کتنے لوگوں نے اسے پڑھا ہے، حکومت والے اپنے خوانچے بنا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
ان کا کہنا تھا کہ نیشنل شپنگ کمپنی میں جو آرڈیننس پیش کیا جارہا ہے اس کو بتائیں کس کمیٹی میں پیش کیا گیا ہے، اس ایوان میں بیٹھے لوگوں میں سے بتائیں کس نے اس کو پڑھا ہے۔ اربوں روپے کے ہم پر پہلے ہی قرض ہیں۔ پرائیویٹائزایشن سے متعلق بھی آرڈیننس پیش کیا گیا ہے، ن لیگ والوں کو خود بھی نہیں پتا یہ کیا کررہے ہیں، یہ پاکستان کے اداروں کو بیچنے کی باتیں ہورہی ہیں، ہم ریکارڈ پر لارہے ہیں۔
اسپیکر ایاز صادق نے انہیں ٹوکا کہ آپ پوائنٹ آف آرڈر پہ تقریر کر رہے ہیں۔ قومی اسمبلی میں آرڈیننس کے حق میں 130 اور مخالفت میں 63 ووٹ آئے ہیں۔ اپوزیشن نے حکومت کے آرڈیننس مسترد کر دیے۔ اپوزیشن ارکان نے ایجنڈے کی کاپیاں بھی پھاڑ دیں۔
عمر ایوب نے کہا کہ یہ اپنی جیبیں بھرنے میں لگے ہوئے ہیں، پوچھا جائے کتنے لوگوں نے پاکستان پوسٹل آرڈیننس پڑھا ہے، کوئی حلف لیکر بتا دے اس نے یہ آرڈیننس پڑھا ہے، آرڈیننس میں توسیع کی قرارداد کو مسترد کرتے ہیں، قانون کے ایک ایک لفظ کی اہمیت ہوتی ہے، آرڈیننس کسی کو پڑھنے کا موقع نہیں ملا، عجلت میں قانون سازی کیوں کی جارہی ہے۔ یہ آرڈیننس پاکستان کو بیچنے کے لیے ہیں، ان کی تصاویر لیں جو ان آرڈیننس کی حمایت کر رہے ہیں۔
اعظم نذیر تارڑ نے عمر ایوب خان کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ ملک دشمنی آپ کو چھوڑنا پڑے گی، میں کہتا ہوں کہ تصاویر ان کی لیں جو ملک کا بیڑہ غرق کررہے ہیں، 25 کروڑ عوام کا آپ کو سوچنا پڑے گا، آپ کو اپنے گریبان میں بھی جھانکنا ہوگا، آئی ایم ایف اور یورپی یونین کو چٹھیاں لکھنے سے ملک نہیں چلے گا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ قانونی طورپر بتائیں کہ ان کا تعلق کس جماعت سے ہے، یہ سارے آرڈیننس کمیٹی میں جائیں گے، کمیٹی سے یہ آرڈیننس واپس ایوان میں آئیں گے، ملک اور ریاست سب کی ہے معشیت کو چلانے کے لیے کردار ادا کریں۔