عطا الحق قاسمی تقرری کیس: کرپشن یا اقربا پروری کا کوئی ثبوت نہیں ملا، سپریم کورٹ

جمعرات 21 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ میں سابق ایم ڈی پی ٹی وی عطا الحق قاسمی کی تعیناتی کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواستوں پر سماعت ہوئی، عدالت نے عطا الحق، اسحاق ڈار، پرویز رشید، فواد حسن فواد کی نظرثانی درخواستیں منظور کرلیں، اور عطا الحق قاسمی و دیگر سے 19کروڑ سے زائد رقم وصولی کے معاملے پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ کرپشن یا اقربا پروری کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں کیس کی سماعمت 3 رکنی بینچ نے کی، سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ پی ٹی وی کو 19 کروڑ سے زائد کا نقصان ہونے کے شواہد نہیں ہیں، عطا الحق قاسمی، پرویز رشید، اسحاق ڈار، فواد حسن فواد سے رقم وصول کرنے کا فیصلہ درست نہیں ہے۔ جس پر عدالت نے مستقبل میں عطا الحق قاسمی کی بطور ڈائریکٹر تقرری پر پابندی بھی ختم کردی۔

مزید پڑھیں

دوران سماعت وکیل عطا الحق قاسمی اکرم شیخ نے کہا کہ سپریم کورٹ میں کیس آرٹیکل 184 کی شق 3 کے تحت بنتا ہی نہیں تھا، سپریم کورٹ خود آڈیٹر بن گئی تھی۔ فواد حسن فواد نے کہا کہ عطا الحق قاسمی کا 50 سال سے ادب اور شاعری سے تعلق ہے۔ میں نے جیل سے نظرثانی درخواست دائر کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ مجھ سے منسوب عدالتی فیصلے میں دی گئی آبزرویشن حقائق کے منافی ہیں، جس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بولے جب سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ دیا اس وقت کس کی حکومت تھی، فواد حسن فواد نے کہا کہ اس وقت پی ٹی آئی کی حکومت تھی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی وی کے وکیل نے تسلیم کیا ہے کہ عدالت کی طرف سے 19کروڑ سے زائد نقصان کی طے کردہ رقم کا تعین درست نہیں ہے۔

واضح رہے سابق چیف میاں ثاقب نثار نے ایک اور کیس میں عطا الحق قاسمی کی تقرری پر ازخود نوٹس لیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp