سیف علی خان اور امریتا سنگھ کی بیٹی جو بالی ووڈ کی اسٹار کڈ ہیں اور آج کل یہ اداکارہ اپنی ریلیز ہونے والی فلم ’اے وطن میرے وطن‘ کو لے کر سرخیوں میں ہیں۔
سارہ علی خان وہ اداکارہ ہیں جو اپنے دل کی بات کہنے سے پیچھے نہیں ہٹتییں۔ سارہ سوشل میڈیا پر کافی سرگرم رہتی ہیں اور اکثر اپنی کنیت، مندر اور مسجد میں جانے کی وجہ سے ٹرول کا نشانہ بنتی رہتی ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے ان سوالوں پر اپنی خاموشی توڑتے ہوئے جواب دیا، جس کے بعد شاید اب لوگ ان کے ساتھ ہندو اور مسلم ہونے کی بات نہیں کریں گے۔
دکھاوا چھوڑ دیا ہے
سارہ علی خان ایک سیکولر گھرانے میں پلی بڑھی ہیں۔ ان کے والد سیف علی خان کا تعلق ایک مسلم گھرانے سے ہے۔ جبکہ والدہ امرتا سنگھ ہندو ہیں۔ حال ہی میں اداکارہ نے انکشاف کیا کہ پہلے وہ خود کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کے بارے میں کچھ نہ کچھ دکھاوا کرتی تھیں لیکن اب انہوں نے یہ سب کرنا چھوڑ دیا ہے۔
سوال کیے جانے سے کوئی پریشانی نہیں
انہوں نے اپنی کنیت اور مندر ،مسجد جانے کے بارے میں اٹھائے گئے سوالات کے جواب میں کہا کہ جو صحیح ہے اس کے لیے کھڑے ہونے کا احساس ان کے اندر پیدا ہوا ہے۔ مجھے مذہبی عقائد کے بارے میں سوال کیے جانے سے کوئی پریشانی نہیں ہے۔
مزید پڑھیں
گیلاٹا انڈیا سے بات کرتے ہوئے سارہ نے کہا کہ میں ایک خودمختار، سیکولر جمہوریہ میں ایک سیکولر خاندان میں پیدا ہوئی۔ مجھے کبھی غلط کے بارے میں آواز اٹھانے کی ’ضرورت‘ محسوس نہیں ہوئی، کیونکہ میں غیر ضروری طور پر بولنے میں یقین نہیں رکھتی، لیکن جو غلط ہے، اس کے خلاف کھڑے ہونے کا جذبہ میرے اندر ہے۔ اس لیے اگر یہ صرف میرے ساتھ نہیں بلکہ اپنے آس پاس کسی کے ساتھ بھی ہوتا ہوا دیکھوں تو میں کھڑی ہوجاؤں گی۔
کبھی معافی نہیں مانگوں گی
سارہ نے بتایا کہ انہیں فرق پڑتا ہے اگر لوگوں کو ان کا کام پسند نہیں آتا، لیکن ذاتی چیزیں ان کی ہیں۔ ان پر ان کا حق ہے۔ انہوں نے اپنے کنیت اور خاندانی شجرے کے بارے میں مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ میرا مذہبی عقیدہ، میرے کھانے کا انتخاب، میں ایئرپورٹ کیسے جاؤں گی، یہ سب میرا فیصلہ ہے۔ میں اس کے لیے کبھی معافی نہیں مانگوں گی۔
لوگ دوستوں اور خاندان کو نہیں جانتے
سارہ اکثر مندروں کے مذہبی دوروں پر تصاویر کھینچتی ہیں، جو ان کے بقول ان کی شخصیت کا حصہ ہیں۔ لیکن چونکہ لوگ انہیں اور ان کے دوستوں اور خاندان والوں کو نہیں جانتے، اس لیے یہ ان لوگوں کو عجیب لگتا ہے جو اس کے بارے میں کچھ اور سوچتے ہیں۔ سارہ کا کہنا ہے کہ ان کے قریبی لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ کب ناسمجھ اور کب سنجیدہ ہیں، لیکن انہیں لگتا ہے کہ لوگ ابھی تک ان کے عوامی شخصیت کے ان دونوں پہلوؤں کو ملانے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔